Book Name:Bolao Say Hifazat Ka Tariqa

سڑک پرآگیا۔جس غلام نے فقیر کو اپنے آقا کے حکم سے دھکّے دے کر نکالا تھا اسے ایک نئے مالدار آقانے خرید لیا۔یہ آقا بہت نرم دل،فریادسُننے والااور مہربان تھا ،غریبوں ،فقیروں کی امداد کرنے سے زیادہ اسے کسی چیز میں خوشی محسوس نہیں ہوتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ہر وقت اس کے دروازے پر فقیروں کی بھیڑ لگے رہتی ہے۔ایک رات کسی فقیر نے اس کے دروازے پرآوازلگائی ، غلام نے فقیر کی مدد کرنے کی نیت سے جیسے ہی دروازہ کھولا ،اس کی چیخ نکل گئی کیونکہ سامنے مَوْجُود  فقیر کوئی اور نہیں اس کا پُراناآقا تھا ، اپنے پرانے آقا کی یہ حالت دیکھ کرغلام کی آنکھوں میں آنسوآگئے اوروہ اس کی اِمداد کر کے اپنے موجودہ آقا کے پاس چلا آیا ۔آقا نے جب غلام کو اُداس پایا تو پوچھا:کیا کسی نے تمہیں کوئی تکلیف پہنچائی ہے؟یہ سُن کرغُلام نے اپنے پُرانے آقا کے حال سے اس کو آگاہ کیا ، ساری کہانی سننے کے بعد آقا بولا : میں وہی فقیر ہوں، جسے اُس نے دھکے دلواکر نکلوادیا تھا اور آج دیکھو کہ وقت  کیسا بدلہ کہ قدرت نے اسے میرے ہی دروازے پر بھیک مانگنے کے لئے لا کھڑا کیا۔ (اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ) (بوستان سعدی ، باب دوم در احسان، ص۸۰)

تمہیں معلوم کیا بھائی! خدا کا کون ہے مقبول

 

کسی مومن کومت دیکھو کبھی بھی تم حقارت سے

                                                                                                                                       (وسائل بخشش مرمم،ص 403)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہرَبُّ الْعٰلمین عَزَّ  وَجَلَّنے کنجوسی کا مظاہرہ کرنے اور  محتاج شخص کے ساتھ نامناسب سُلُوک کرنےوالے  مالدار کو اسی فقیر کے در کا بھکاری بنادیا کہ جسےاس نے دھکے دے کر نکلوایا تھا۔ اگر کبھی کوئی محتاج مُسلمان ہم سے فریاد کرے تو ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی استطاعت کے مطابق خُوشی خُوشی اس کی امداد کریں،ہاں!اگرمدد کرنے کی قدرت نہیں  تو