Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

تھى۔اللہ تعالىٰ نے حضرت جِبْرائىلِ امىن عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم فرماىا تو اُنہوں نے اپنے پَروں (Wings)پر بَیْتُ الْمَقْدَس کو اُٹھا لِىا اور مَکَّهٔ مُکَرَّمه مىں حضرت عَقِىْل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے گھر کے پاس رکھ دِىا، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُسے دىکھتے جاتے اور اُن کے سُوالوں کے جوابات  دىتے جاتے۔(یاد رہے کہ) بَىْتُ الْمَقْدَس کو اُٹھا کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کى خِدمتِ عالِىہ مىں حاضِر کِىا جانا آپ کا مُعْجِزَہ (Miracle)ہے، جس طرح بِلْقِىْس کا تَخْت (اُٹھا کر حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام  کے دَرْبار مىں حاضِر کِىا جانا) حضرت سُلَىْمان عَلَیْہِ السَّلَام  کا معجزہ (Miracle) ہے ۔([1])

اے عاشقانِ رسول!سُنا آپ نے کہ شبِ اسرا کے دُولہا،سَیِّدُ الانبیا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شان  وشوکت کس قدر بلند  وبالا ہے کہ جنہیں رَبِّ کائنات عَزَّ  وَجَلَّنے رجبُ المرجَّب کی ستائیسویں رات  مختصر سے  وقت میں اپنی عظیم نشانی دکھانے کیلئے جنّتی بُراق پر سوار کرایا ،مسجدِ حرام سے مسجد ِاقصی اور پھر وہاں سے تمام آسمانوں پر بُلاکر  مختلف انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  اور فرشتوں کے سامنے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان و عظمت کو ظاہر فرمایا،نمازوں کا تحفہ عطا فرمایا،اور سب سے بڑھ کر یہ کہ  اپنے دِیدار سے بھی سرفراز فرمایا اور کسی واسطے کے بغیر کلام کا شرف بھی عطافرمایا۔

یہ شاہ نے پائی سعادت ہے خالِق نے عطا کی زِیارت ہے

جب ایک تجلّی پڑتی ہے مُوسیٰ تو غش کھا جاتے ہیں

(وسائلِ بخشش،ص288)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 آئیے !حضورِ اکرم ،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا دیدار ہونے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے ہمکلام ہونے کے  بارے میں حدیثِ پاک سُنتے ہیں:


 

 



[1] سیرۃ سید الانبیاء،ص۱۳۱