Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

ساتھ نازل ہوئے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو حرمِ کعبہ میں لے جا کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سینہ ٔ مبارک کو چاک کیا اور قلبِ انور کو نکال کر آبِِ زمزم سے دھویا ، پھر ایمان و حکمت سے بھرےہوئے ایک طشت کو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سینے میں اُنڈیل کر شکم(یعنی پیٹ مبارک) کا چاک برابر کر دیا۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بُراق  پر سوار ہو کر بیتُ المقدس تشریف لائے ۔

شیخِ طریقت، اَمِیْرِاَہْلِ سُنَّتْ دَامَت بَرَکَا تُہُمُ الْعَالِیہ اِس ایمان افروزواقعے کی منظرکشی کرتے ہوئے اپنے ایک کلام میں لکھتے ہیں:

قربان میں شان و عظمت پر سوئے ہیں چین سے بسترپر       جبریلِ امیں حاضر ہوکر معراج کا مُژدہ سُناتے ہیں

جبریلِ امین بُراق لیے جنّت سے زمیں پر آ پہنچے        بارات فرشتوں کی آئی معراج کودُولہا جاتے ہیں

 (وسائل، بخشش مرمم،ص۲۸۶-۲۸۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بُراق  کی تیزرفتاری کا یہ عالَم تھا کہ اس کا قدم وہاں پڑتا تھا جہاں اس کی نگاہ کی آخری حد ہوتی تھی۔ بَیْتُ الْمقد س پہنچ کر بُراق  کو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس حلقے  میں باندھ دیا،جس میں انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی اپنی سواریوں کو باندھا کرتے تھے ،پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تمام انبیا اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جو وہاں حاضر تھے دو (2)رکعت نمازِ نفل جماعت سے پڑھائی۔([1])

اقصیٰ میں سواری جب پہنچی جبریل نے بڑھ کے کہی تکبیر     نبیوں کی امامت اب بڑھ کر سلطانِ جہاں فرماتے ہیں

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۲۸۷)

انبیائے کرام سے ملاقاتیں

جب بیتُ المقدس سے نکلے توحضرتِ جبریل(عَلَیْہِ السَّلَام )نے شراب اور دُودھ  کے دو (2)پیالے آپ


 

 



[1]  سیرتِ مصطفےٰ،ص۷۳۲-۷۳۳