Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! قربان جائیے پیارے آقا،شبِ اسری کے دولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عظیمُ الشان قوّتِ سماعت پر کہ زمین پر رہتے ہوئے نہ صرف آسمان کی آواز سُن لی بلکہ آسمانی دروازے اور اُس سے نازل ہونے والے فرشتے کو بھی ملاحظہ فرما لیا اور صرف یہی نہیں بلکہ اپنے عظیمُ الشان علمِ غیب کے ذریعے یہ بھی ارشاد فرمادیا کہ نہ تو یہ دروازہ آج سے پہلے کبھی کھولا گیا ہے اور نہ ہی یہ فرشتہ آج سے پہلے کبھی زمین پر نازل ہوا ہے۔

سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سماعتِ مُصطفیٰ کوگویاایک شعر میں یُوں لکھتے ہیں:

دُور و نزدِیک کے سُننے والے وہ کان

کانِ لعلِ کرامت پہ لاکھوں سلام

(حدائقِ بخشش،ص300)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !  کیا شان ہے ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی کہ زمین پر رہتے ہوئے آسمان کے احوال بیان فرمارہے ہیں اور جب آسمان پر تھے تو زمین کے احوال سے باخبر تھے جیساکہ حضرت ِ عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  فرماتی ہیں کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: میں جنّت میں داخل ہوا تو اس میں قراءت سُنی ،میں نے پوچھا ،یہ کون ہے؟ تو فرشتوں نے عرض کیا :یہ حضرت حارثہ بن نعمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں۔([1])اسی طرح حضورِ اکرم ،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت نُعَیْم بن عبدُ اللہ نُحّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی کھانسی کو جنّت میں سُنا ۔([2])

معلوم ہوا کہ زمین پر رہتے ہوئے آسمان ،جنّت ،عرش اور تمام ملائکہ حضور ِ اکرم ،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیشِ نظر ہیں اور جنّت میں موجود ہیں تو فرشِ زمین پر ہونے والے احوال سے باخبر ہیں۔


 

 



[1]  کتاب معرفۃ الصحابۃ،ذکر مناقب حارثۃالخ،۴/۲۱۶،حدیث:۴۹۸۲

[2]  کتاب معرفۃ الصحابۃ،ذکر مناقب نعیمالخ،۴/۲۸۹،حدیث:۵۱۷۷