Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

اَحمقانہ وسوسوں میں مگَن تھاکہ یکا یک روحانیّت کا ایک ایسا جھونکا آیا کہ میں خودبخود ذِکْرُاللہ میں لگ گیا اور ایسا مَست ہواکہ اپنے گردوپیش کی خبرہی نہ رہی،دل پرعجیب کیف وسُرُورطاری ہوگیا،اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ اِس ذکرو دعا کی بَرَکت سے میری طبیعت میں سنجیدگی پیداہوگئی اور سابِقہ گناہوں سے توبہ کرکے میں صلوٰۃ وسنّت کی راہ پرگامزن ہو گیا۔میں نے چہرے پرداڑھی مبارک اور سر پر سبز سبز عمامہ شریف کاتاج سجالیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  رَمَضانُ المبارَک میں اجتِماعی اعتِکاف کی بَرَکتیں حاصل کرنے کی سعادت بھی مُیَسَّر آئی،اب میرے والدِمحترم نے بھی داڑھی شریف سجالی ہے اور تمام گھروالے سلسلۂ عالیہ قادِریہ رضویہ میں داخِل ہو چکے ہیں۔

اسی ماحول نے ادنیٰ کواعلیٰ کردیا دیکھو               اندھیرا ہی اندھیرا تھا اُجالا کردیا دیکھو

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم اپنے پیارے پیارے آقا ،شبِ معراج کے دولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شانِ علمِ غیب کے بارے میں سُن رہے تھے ،آئیے مزید سُنتے ہیں،چنانچہ معراج کی رات جب جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام  بارگاہِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں  حاضر تھے ،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آسمان سے ایک آواز سُنی تو سرِ اقدس آسمان کی طرف اُٹھایا اور ارشاد فرمایا کہ آسمان کا یہ  دروازہ آج کھولا گیا ہے اور آج سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا،پھر اس دروازے سے ایک فرشتہ نازل ہوا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ یہ فرشتہ آج نازل ہوا ہے اور آج سے پہلے کبھی نازل نہیں ہوا۔([1])

حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:آسمان کے کروڑوں دروازے ہیں،جن سے مختلف چیزیں آتی جاتی ہیں،ایک دروازہ وہ بھی ہے جو صرف معراج کی رات حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے کھولا گیا۔([2])


 

 



[1]  مسلم،کتاب صلاۃالمسافرین و قصرھا،باب فضل الفاتحۃالخ، ص۳۱۴، حدیث:۸۰۶

[2]  مرآة المناجيح، ۸/١٣۸ ملخصاً