Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

                                                 

اور پارہ29سورۂ جِنّ کی آیت نمبر26 اور27میں ارشادِ خداوندی ہے:

عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ(۲۶)اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ (پ ۲۹،الجن:۲۶،۲۷)

ترجَمۂ کنز الایمان:غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مُسَلّط نہیں کرتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔

علامہ اسمعیل حَقّی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:مُفَسِّرینِ کِرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  فرماتے ہیں ،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اپنے مخصوص رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کو علمِ غیبِ خاص سے نوازتا ہے۔اَولیائے کرام رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  کو جو علمِ غیب ہوتا ہے وہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   ہی کے وَسیلے اور فیض سے ہوتا ہے۔([1])

اسی طرح پارہ4سورۂ آلِ عمران کی آیت نمبر179میں خُدائے رحمن عَزَّ  وَجَلَّکا ارشادِ پاک ہے:

وَ  مَا  كَانَ  اللّٰهُ  لِیُطْلِعَكُمْ  عَلَى  الْغَیْبِ  وَ  لٰكِنَّ  اللّٰهَ  یَجْتَبِیْ  مِنْ  رُّسُلِهٖ  مَنْ  یَّشَآءُ   ۪-  (پ۴،اٰلِ عمران:۱۷۹)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور اللہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگوتمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے۔

صَدرُ الافاضل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس آیتِ  مُبارکہ کے تحت  فرماتے ہیں:(اللہ عَزَّ  وَجَلَّ)ان برگُزیدہ رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کو غَیْب کا علم دیتا ہے اور سَیِّدِ انبیا، حبیبِ خدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ رسولوں میں سب سے اَفْضل اور اعلیٰ ہیں ،اس آیت سے اور اس کے سِوابکثرت آیات و احادیث سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو غیب کے عُلُوم عطا فرمائے اور غیب کے علوم آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا معجزہ ہیں۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے پیارے آقا ،شبِ معراج کے دولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ


 

 



[1]  روح البیان،پ۲۹،الجن:۲۶-۲۷،  ۱۰/۲۰۱ ملخصاً