Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

اس کے بعد بدھ کی دوپہر کو کفارِ قریش کی ایک جماعت پہاڑی پر بیٹھ کر اس قافلے کی آمد کا انتظار کرنے لگی ،جس کی آمد کے بارے میں حضورِ اکرم نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بتایا تھا کہ وہ بدھ کے دن دوپہر کو پہنچے گا ۔چنانچہ عین دوپہر کے وقت وہ دوسرا قافلہ بھی پہنچ گیااور جس شخص کے گِرنے کی خبر دی گئی تھی واقعی اس کی کلائی ٹُوٹی ہوئی تھی۔

اس کے بعد کچھ لوگ اُس تیسرے قافلے کی تاک میں بیٹھ گئے ،جس کی آمد غُروبِِ آفتاب کے وقت بتائی گئی تھی،غروبِِ آفتاب کا وقت قریب ہوگیا اور اس وقت تک قافلہ نہیں پہنچا ،رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے بارگاہِ الٰہی عَزَّ  وَجَلَّمیں دُعا فرمائی تو دُعا قبول ہوئی اور سورج کو روک دیا گیا،جب قافلہ پہنچ گیا تو سورج بھی غروب ہوگیا۔جب حضورِ اکرم ،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بتائی گئی باتوں کے بارے میں قافلے والوں سے پوچھا گیا تو انہوں نے تمام باتوں کی تصدیق کردی، نبىِ اَکْرَم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جس طرح فرماىا تھا،بالکل اُسى طرح ہوا، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے معجزات کے ظُہُور پر مُشْرِکیْن شَرْمِنْدہ ہوگئے لىکن اىمان نہ لائے۔([1])

بیان کردہ واقعۂ معراج میں جہاں دیگر کئی مدنی پھول اپنی خوشبو بکھیر رہے  ہیں، وہیں ایک مدنی پھول یہ بھی چُننے کو مِلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو علمِ غیب کی عظیمُ الشّان دولت سے نوازا ہے چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سفرِ معراج سے واپسی پر کفارِ مکّہ نے بطورِ امتحان جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بیت المقدَّس اور وہاں کے قافلوں کے متعلق پوچھا  تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی عطا سے ان کے سارے سوالوں کے بڑے ہی شاندار انداز میں درست جوابات ارشاد فرمائے بلکہ غیب جاننے والے آقا،شبِ اسری کے دولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کفّارِ مکہ کے تجارتی قافلوں کی واپسی کے بھی ٹھیک ٹھیک اوقات بیان فرمادئیے حالانکہ بیتُ


 



[1] تحفۂ معراج النبی،ص ۵۰۶،مقالاتِ کاظمی،۱ /۱۵۳،خصائصِ کبری،۱/۳۶۹تا ۳۷۵،سیرۃ سید الانبیاء،ص۱۳۱،سبل الھدی والرشاد،۳/۹۳ملخصاً