Book Name:Jhoot ki Badboo

شانِ رسالت گھٹانے کے لئے جھوٹ نہ بول سکنے اور مجبوراً سچ بولنے کی وجہ  خود بیان کرتے ہیں: فَوَ اللہِ لَوْلَا الْحَیَاءُ مِنْ اَنْ یَاثِرُوا عَلَیَّ کَذِبًا لَکَذَبْتُ عَنْہُ          اللہ کی قسم!اگر مجھے اس بات کی شرم نہ ہوتی کہ لوگ میری طرف جھوٹ منسوب کریں گے تو میں ضرور رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں جھوٹ بولتا۔(بخاری، کتاب بدء الوحی،۱/۱۰حدیث:۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے یہ بات واضح ہو گئی کہ اسلام سے پہلے بھی  لوگ جھوٹ سے سخت نفرت کرتے تھےجبھی تو حضرت سَیِّدُناابُو سفیانرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایمان لانے سے پہلے  نبیِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے بارے میں صرف  اس لیے جھوٹ نہیں کہاکہ لوگ اُن کے بارے میں یوں باتیں بناتے  کہ ابُوسفیان جیسامعززسرداربھی جھوٹ بولتاہے ۔غور کیجئے!جھوٹ  کیسی بُری عادت ہے کہ  اسلام سے پہلے بھی لوگوں کے نزدیک معیوب(Disgusting)سمجھاجاتا تھا،تو ہم مسلمان ہوکراِس بُری آفت سےبچنے کی کوشش  کیوں نہیں کرتے؟حالانکہاللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے ہمیں اس سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے، چنانچہ پارہ17سُوْرَۂ حَج آیت 30 میں اِرْشاد ہوتا ہے:

وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)  تَرْجَمَۂ کنزالایمان: اور بچو جھوٹی بات سے۔

اللہ ہمیں جھوٹ سے غیبت سے بچانا     مولیٰ ہمیں  قیدی  نہ جہنَّم  کا بنانا

اے  پیارے خدا از پئے سلطانِ زمانہ               جنَّت کے مَحَلّات میں تُو ہم کو بسانا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ قرآنِ پاک میں ہمیں جھوٹ سے بچنے  کا حکم دیاگیا ہے، کیونکہ جھوٹ بولنا ایمان کی کمزوری  کی علامت ہے ،جھوٹ ایک ایسا مرض ہے جو ہمارے مُعاشرے (Society)میں تیزی سے پھیل رہاہے ،جھوٹ بولنے والا یہی سوچتا ہے کہ ایک بار جُھوٹ بولنے سے کونسا بڑانُقصان ہوجائے گا،یہ  ذِہْن رکھنے والے نادان لوگ  ایسانُقصان  اُٹھاتے ہیں  کہ بسا اوقات جان سے بھی