Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay

یہ شخص مجھ سے اچھاہے،یہ جنّتی ہے اور میں جہنّم کے لائق ہوں، میں اپنے آپ کو سب سے حقیر جانتا ہوں اور اپنے آپ کو سب سے زیادہ گُناہ گار تصور کرتا ہوں اور مجھے ہر وقت جہنَّم کا خوف کھائے جارہا ہے۔بس یہی وجہ ہے کہ میرا چہرہ زَرْد (یعنی پیلا) ہوگیا ہے۔وہ عابد واپس اپنے عبادت خانے میں چلاگیا۔حضرت سَیِّدُنا خلد بن اَیُّوبرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس موچی کو اس عبادت گُزار شخص پر اسی لئے فضیلت دی گئی کہ وہ دو سرو ں کے مُقابلے میں اپنے آپ کو حقیر سمجھتاتھا اور اپنے علاوہ سب کو جنّتی سمجھتا تھا ۔(عیون الحکایات،ص۱۰۳)

فخر و غُرور سے تُو مولیٰ مجھے بچانا                                     یاربّ! مجھے بنا دے پیکر تُو عاجِزی کا

(وسائل بخشش مُرمّم، ص۱۷۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا  آپ نے کہ جو خوش نصیب مسلمان دُنیا کی رنگینیوں سے مُنہ موڑ کر،گناہوں سے ناطہ توڑ کر محض رِضائے الٰہی کے لئے  عبادت و ریاضت اور تقویٰ و پرہیزگاری کو اپنا اوڑھنا بچھونا بناتا ہے،عاجزی کرتے ہوئے خود کو حقیر اوردوسروں کوبہتر تصور کرتا ہے،نفل روزے اورصدقہ و خیرات کو اپنا معمول بنالیتا ہے،صرف رزقِ حلال ہی کماتا اورعبادات کی کثرت کے باوجود اپنا عمل ظاہر کرنے سے کتراتا ہے،خود کو سب سے بڑا گناہ گار تصوّر کرتا اورجہنم کے خوف اور خوفِ خدا  سے لرزاں و ترساں رہتا ہےتواللہ عَزَّ  وَجَلَّ  خوش ہوکر اس  کا مقام اس قدر بلند فرماتا ہے کہ اس کے عبادت گُزار بندے بھی اس کے پاس حاضر ہو کر اس سے مُلاقات کرتے ہیں۔مگرافسوس کہ آج ہمارے مُعاشرے میں تو افضلیت کا معیارصرف یہی رہ گیا ہے کہ ہم مالداروں،سرمایہ داروں، افسروں،وزیروں،دنیوی جاہ و منصب رکھنے والوں،مہنگی گاڑیوں میں گُھومنے والوں،مہنگے موبائل، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ رکھنے والوں،عُمدہ لباس  میں  ملبوس رہنے والوں،اُونچی بلڈنگوں،خُوبصورت بنگلوں،یا