Book Name:Auliya Allah Ki Shan

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آیاتِ مُبارکہ اور تفاسیر کی روشنی میں جہاں ولیوں کی اُونچی شان اور اُن کی صفات معلوم ہوئیں،وہیں اُن کی یہ خُصُوصی صفت بھی پتا چلی کہ اولیاءُ اللہاِیمان والے اورمُتّقی و پرہیزگار ہوتے ہیں، یہ اللہ والے کبھی بھی شریعت سے نہیں ٹکراتے اور نہ ہی شریعت کی مخالفت کرتے ہیں ،یہ نفُوسِ قُدسیہ توہر وقت اللہ تعالیٰ کی اِطاعت و فرمانبرداری اور  عِبادت میں مصروف رہتے ہیں،اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اُن سے راضی ہوتا ہے ،انہیں اپنی معرفت اور پہچان عطافرماتا ہے اور  انہیں اپنے رازوں سے آشنا فرمادیتا ہے۔یہ وہ بابرکت ہستیاں ہیں،جنہیں دُنیا اولیاءُ اللہ کےنام سے یاد کرتی ہے اور جب ان میں سے کسی ولی کا نام زبان پر آتا ہے ، تو منہ سے بے ساختہ ”رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ“کے الفاظ میں اُن کیلئے دُعائے رحمت نکل جاتی ہے اور کیوں نہ ہو کہ حضرت سَیِّدُنا ثوبان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ نبی کریم، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ بندہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی رِضا تلاش کرتا رہتا ہے،اسی جستجو میں رہتا ہے حتی کہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام  سے فرماتا ہے کہ فُلاں میرا بندہ مجھے راضی کرنا چاہتا ہے،مطلع رہو کہ اس پر میری رحمت ہے، تب حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلام کہتے ہیں، فُلاں پر اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی رحمت ہے،یہی بات عرش اُٹھانے والے فرشتے کہتے ہیں،یہی ان کے اردگرد کے فرشتے کہتے ہیں،حتّٰی کہ ساتویں آسمان والے بھی یہ کہنے لگتے ہیں، پھر یہ رحمت اس کے لیے زمین پر نازل ہوتی ہے۔([1])

مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  حدیثِ پاک کے اس حصے ”مطلع رہو کہ اس پر میری رحمت ہے“کے تحت فرماتے ہیں:یعنی اس پر میری کامل رحمت ہے ،س طرح کہ میں اس سے راضی ہوگیا۔خیال رہے کہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی رِضا تمام نعمتوں سے اعلیٰ نعمت ہے، جب رَبّ


 

 



[1]  مشکوۃ  المصابیح،کتاب الدعوات، باب سعۃ رحمۃ اللہ، ۲/۴۴۴، حدیث:۳۳۷۹