Book Name:Auliya Allah Ki Shan

میں جھکے رہتے ہیں۔ آج ہم اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  کے مقام و مرتبے،ان کی شان و عظمت اور ان کی کچھ صفات کے بارے میں سُنتے ہیں تاکہ ہمارے دلوں میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے اِن دوستوں اور مُقَرَّب بندوں کی محبت میں مزید اضافہ ہو اور ہم بھی ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے نیکیاں کرنے اور گُناہوں سے بچنے والے بن جائیں۔چنانچہ قرآنِ کریم کے پارہ 9 سورۂ اَنْفال کی آیت نمبر34 میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے اپنے ولیوں کے نیک اور پرہیز گار ہونے کو تاکید کے ساتھ بیان کرتے ہوئے اشاد فرمایا:

اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ           (پ:۹،انفال:۳۴)                             ترجَمۂ کنز الایمان: اس کے اولیاء تو پرہیز گار ہی ہیں ۔

مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الامّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس آیتِ مُبارکہ کے تحت فرماتے ہیں کہ کوئی کافر یا فاسِق ،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا ولی نہیں ہو سکتا،ولایت ِ الہی ایمان اور تقوے سے ملتی ہے۔([1])

اسی طرح پارہ 11سورۂ یُونُس کی آیت نمبر 62 میں  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے اپنے ولیوں کی شان  کو بیان کرتے ہوئے اشاد فرمایا:

اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ(۶۲)الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ(۶۳)لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِؕ-لَا تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ(۶۴) (پ:۱۱،یونس:۶۲-۶۴)

 ترجَمۂ کنز الایمان:سُن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم وہ جو ایمان لائے اور پرہیز گاری کرتے ہیں اُنہیں خوشخبری ہے دُنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اللہ کی  باتیں بدل نہیں سکتیں یہی بڑی کامیابی ہے۔

حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرمایا :اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے اولیاء رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  سے مراد وہ نیک لوگ ہیں ،جنہیں دیکھ کر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی یاد آئے۔([2])جیساکہ نبیِ


 



[1]  تفسیرِنعیمی،۹/۵۴۳  بتغیر قلیل

[2]  خازن پ ۱۱، سورۃ یونس،تحت الآیۃ ۶۲،۲/۳۲۲