Book Name:Auliya Allah Ki Shan

کریم،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اَوْلِيَاءُ اللهِ الَّذِيْنَ اِذَا رُؤُوْا ذُكِرَ اللهُ یعنی اولیاءُ اللہ وہ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  یاد آئے ۔([1])

صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا مفتی سَیِّد محمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس آیت ِ مُبارکہ کے تحت ولیوں کی صِفّات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں  کہ  وَلِیُّ اللہ وہ ہے جو فرائض کی ادائیگی سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا قُرب حاصل کرے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مشغول رہے اور اس کا دل اللہ تعالٰی کے نورِ جلال کی معرفت میں مُسْتَغْرَق (یعنی ڈُوبا ہوا)ہو،جب دیکھے قدرتِ الٰہی کے دلائل کو دیکھے اور جب سُنے،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی آیتیں ہی سُنے اور جب بولے تو اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ  کی ثناہی کے ساتھ بولے اور جب حرکت کرے، اطاعتِ الٰہی میں حرکت کرے اور جب کوشش کرے تو اسی کام میں کوشش کرے جو قُربِ الٰہی کا ذریعہ ہو،اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے ذِکر سے نہ تھکے اور چشمِ دل (دل کی آنکھ)سے خدا (عَزَّ  وَجَلَّ) کے سوا غیر کو نہ دیکھے۔یہ صفت اَولیاء کی ہے،بندہ جب اس حال پر پہنچتا ہے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اس کا ولی و ناصر اورمعین و مددگار ہوتا ہے۔([2])

عاشقِ اولیاءوعاشقِ غوث ورضا، بانیِ دعوتِ اسلامی،شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ"وسائلِ بخشش" میں لکھتے ہیں۔

مجھ کو اللہ سے محبت ہے

جس کو سرکار سے محبت ہے

آل و اصحاب سے محبت ہے

یہ اُسی کی عطا و رحمت ہے

اُس کی بخشش کی یہ ضمانت ہے

اور سب اولیاء سے اُلفت ہے

(وسائلِ بخشش،مُرمّم،ص 684)

 


 

 



[1]  کنز العمال ،قسم الاقوال کتاب الاذکار،باب فی الذکر و فضیلتہ،الجزء الاول، ۱/۲۱۴،حدیث:۱۷۷۹

[2] خزائن العرفان ،پ: ۱۱،سورۃ یونس ، تحت الآیۃ  ۶۲