Book Name:Auliya Allah Ki Shan

اپنے گھروں کو ایسے حال میں لوٹے کہ تمام کے تمام پانی سے تر تھے اور جیلان شہر خوشحال ہوگیا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں چاہئے کہ اپنی دنیا و آخرت کی بہتری کے لئے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے ولیوں اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں ،یاد رکھئے!صحبت ضرور رنگ لاتی ہے ،اگر اچھوں کی صحبت مل جائے تو انسان میں اچھائی پیدا ہو ہی جاتی ہے اور دل بھی گُناہوں سے  بیزار اور نیکیوں کا طلبگار بن جاتا ہے اور اس کے برعکساللہ نہ کرے بُری صحبت ہوتوانسان نہ چاہتے ہوئے بھی بُرائیوں میں مبتلا ہوہی جاتا ہے،لہٰذا نیک لوگوں اور اولیائے کرام سے عقیدت و محبت رکھنے والوں ہی کی صحبت اختیار کی جائے  تاکہ ان کی صحبت کی برکت سے ہمیں بھی اولیائے کرام  کا ادب و احترام نصیب ہو ،کیونکہ جہاں ان سے محبت  کے فضائل  موجود ہیں، وہیں ان سے بغض رکھنے کی وعیدیں بھی موجود ہیں،بلکہ جب ایک عام مسلمان سے بِلا وجہِ شرعی دشمنی کرنا، بغض وکینہ رکھنا، حسدوبدگمانی کرنااوراس کی توہین واہانت کرنا جائز نہیں توپھراللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے محبوب بندوں یعنی اولیائے عظام سے ایسے معاملات رکھناکس قدردنیاوآخرت کے خسارے کاسبب ہوں گے۔

حدیثِ پاک میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کے  ولیوں سے دُشمنی کرنے والوں کے لئے انتہائی تشویشناک بات ارشاد فرمائی گئی ہے۔چنانچہ

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی طرف سےاعلانِ جنگ

حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ارشادفرمایا:جس نے میرے کسی ولی سے دُشمنی رکھی ،اُسے میرا اعلانِ جنگ ہے۔([2])


 

 



[1] بہجۃالاسرار،ذکرنسبہ وصفتہ،ص۱۷۳

[2] بخاری،کتاب الرقاق، باب التواضع، ۴/۲۴۸،حدیث:۶۵۰۲