Book Name:Auliya Allah Ki Shan

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَولیائے کرام کے تَصَرُّفَات

حضرت سیدنا امام حافظ ابونُعَیْماحمد بن عبدُ اللہ اصفَہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  ارشاد فرماتے ہیں کہ اولیائے کرام کے یقین کی طاقت سے چٹا نیں شق ہوجاتی ہیں او ر ان کے اشارے سے سمند ر پھٹ جاتے (یعنی راستہ دے دیتے) ہیں ۔ چنانچہ ،

حضرت سیِّدُناسَہْم بن مِنْجَاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، فرماتے ہیں:ہم نے (صحابیِ رسول) حضرت سیِّدُناعلاء بن حضرمی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ جنگ میں شرکت کی ۔جب ہم چلتے چلتے ’’دارین‘‘ کے مقام پر پہنچے، جہاں ہمارے اور دشمن کے درمیان سمند ر حائل تھا تو حضرت سیِّدُناعلاء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ دعامانگی: یَاعَلِیْمُ یَاحَلِیْمُ یَا عَلِیُّ یَاعَظِیْمُ اِنَّاعَبِیْدُکَ وَفِیْ سَبِیْلِکَ نُقَاتِلُ عَدُوَّکَ،اَللّٰہُمَّ فَاجْعَلْ لَنَااِلَیْہِمْ سَبِیْلًافَتَقْحَمَ بِنَاالْبَحَر۔یعنی اے علم والے ، اے حلم والے ، اے بلند و برتر ، اے عظمت والے مالک و مولا عَزَّ  وَجَلَّ! ہم تیرے بندے ہیں اور تیری راہ میں تیرے دشمن سے لڑنے نکلے ہیں۔ یَااللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! ہمارے لئے ان تک پہنچنے کاراستہ بنا،ہمیں سمندرکے اس پارلگا۔حضرت سیِّدُناسَہْم بن مِنْجَاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: پھر ہم گھوڑوں پر سوارسمندر میں کُود گئے اور پانی ہمارے گھوڑوں کی زِین تک بھی نہ پہنچا کہ ہم دشمنوں تک پہنچ گئے۔([1])

حضرت سیِّدُنا عبدُ اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ایک حدیثِ پاک میں نبیِ کریم، رؤفٌ رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے ولیوں کی شان بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اِنہی کی وجہ سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ لوگو ں کو زندگی اور موت عطا فرماتا،اِنہی کے طفیل بارش ہوتی،فصلیں اُگتی اور اِنہی کی بدولت مصیبتیں دُور ہوتی ہیں۔حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے پوچھا گیا:ان کے


 



[1] اللہ والوں کی باتیں، ۱/۵۱تا۵۲، ملتقطاً