Book Name:Auliya Allah Ki Shan

سبب لوگوں کو زندگی اور موت کیسے ملتی ہے ؟ فرمایا اس لئے کہ” وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے کثرتِ اُمت کا سوال کرتے ہیں تو اس میں اضافہ کردیاجاتا ہے اور ظالموں کے خلاف دعاکرتے ہیں تو ان کو نیست و نابود کردیا جاتا ہے۔بارش طلب کرتے ہیں تو بارش بر سا دی جاتی ہے ۔ نباتات کے اُگنے کا سوال کرتے ہیں تو زمین ان کے لئے فصلیں اُگادیتی ہے۔ وہ دعا کرتے ہیں تو مختلف قسم کے مصائب ان کی دعا کی وجہ سے دُور کردیئے جاتے ہیں۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُنا آپ نے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے اپنے ولیوں کو کیسا مقام ومرتبہ عطا فرمایا ہے کہ ان کی دُعاؤں سے لوگوں کو زندگی عطا ہوتی ہے ،ظالموں سے نجات ملتی ہے ،فصلوں میں کثرت کی وجہ سے رِزق میں فراوانی ہوتی ہے،لوگوں کے غم دور ہوتے ہیں،مصائب و آلام سے چھٹکارا ملتا ہے اور اِنہی نیک ہستیوں کی برکت سے لوگ بارش جیسی نعمت سے فیضیاب ہوتے ہیں۔آئیے! اس ضمن میں حضور غوثِ اعظم دستگیر کی پھوپھی جان حضرت سَیِّدَہ اُم عائشہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہَا کا ایک ایمان افروز واقعہ سُنتے ہیں۔چنانچہ

غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی پھوپھی جان کی کرامت

ایک دفعہ جیلان میں قحط سالی(یعنی بارش ہونا بند) ہوگئی، لوگوں نے نمازِ اِسْتِسْقَاء(یعنی وہ نمازجس میں بارش کے لیے دُعا کی جاتی ہے) پڑھی، لیکن بارش نہ ہوئی تولوگ حضور غوثِ اعظم دستگیر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی پھوپھی جان حضرت سَیِّدَہ اُم عائشہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہَا کے گھر آئے اور آپ سے بارش کے لئے دعا کی درخواست کی، وہ اپنے گھر کے صحن کی طرف تشریف لائیں اورزمین پرجھاڑودے کردعامانگی : اے رَبُّ العالمین! میں نے تو جھاڑو دے دیا اور اب تُو چھڑکاؤفرما دے۔ کچھ ہی دیر میں آسمان سے اس قدر بارش ہوئی جیسے مشک کا منہ کھول دیاجائے، لوگ


 



[1]  تاریخ مدینۃ دمشق لابن عساکر،باب ان بالشام یکون الابدال الذینالخ،۱/۳۰۳