Book Name:Auliya Allah Ki Shan
والے ایسے ہوتے ہیں کہ لوگ ان سے نظریں پھیر لیتے ہیں (لیکن ان کی شان یہ ہوتی ہے کہ) اگر وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ پر قسم کھالیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان کی قسم کو ضرور پورا فرمادیتا ہے۔([1])اسی طرح حضرت سیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حُسنِ اَخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرما یا:بہت سے ضعیف ، کمزور ، بو سیدہ لباس والے ایسے ہوتے ہیں کہ اگر وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر قسم کھالیں تو اللہعَزَّ وَجَلَّ ان کی قسم کوپورا فرمادیتاہے اوربراء بن مالک(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) بھی انہی میں سے ہیں۔ راوی کہتے ہیں: اس کے بعد حضرت سیِّدُنابراء بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مشرکین کے خلاف ایک لڑائی میں شریک ہوئے۔اس جنگ میں مشرکین نے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا تو مسلمانوں نے حضرت سیِّدُنابراء بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے کہا:اے براء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ!حضورنبیِ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایاہے کہ اگر آپ اللہعَزَّ وَجَلَّ پر قسم کھائیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ضرورتمہاری قسم کو پورا فرمائے گا، پس آپ (مشرکین کے خلاف) اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر قسم کھالیجئے! حضرت سیِّدُنابراءرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ خداوندی میں عرض کی:یااللہعَزَّ وَجَلَّ ! میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ ہمیں مشرکین پر غلبہ عطا فرما۔آپ کی یہ دعا قبول ہوئی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مسلمانوں کو مشرکین پر غلبہ عطا فرمادیا۔ پھر ایک مرتبہ مقامِ ’’سُوْس‘‘کے پُل پر مسلمانوں کا کفّار سے آمنا سامنا ہوا تو کفّارنے مسلمانوں کو سخت نقصان پہنچایا،مسلمانوں نے کہا:اے براء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ! اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ پر قسم کھائیے ! انہوں نے عرض کی: یااللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ ہمیں کفّار پر غلبہ عطا فرما اور مجھے اپنے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ مِلادے(یعنی شہادت عطا فرما)۔ حضرت سیِّدُنابراء بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی یہ دُعا بھی قبول ہوئی اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی اورآپ شہید ہو گئے۔([2])