Book Name:Auliya Allah Ki Shan
اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت ساریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو سپہ سالار بنا کر نہاوَنْد کی سرزمین میں روانہ فرما دیا۔ حضرت ساریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ معرِکے میں مصروف تھے کہ ایک دن حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مسجدنبوی کے منبر پر خطبہ پڑھتے ہوئے اچانک بلند آواز سے ارشاد فرمایا :یَاسَارِیَۃُ الْجَبَل (یعنی اے ساریہ!پہاڑکی طرف اپنی پیٹھ کرلو) حاضرینِ مسجد حیران رہ گئے کہ حضرت ساریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تو سرزمینِ نہاوند میں معرکے میں مصروف ہیں اور مدینۂ منوّرہ سے سینکڑوں مِیل کی دُوری پر ہیں۔ آج امیرُ المومنین نے انہیں کیسے پکارا؟لیکن نہاوند سے جب حضرت ساریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا قاصد آیا تو اس نے یہ خبر دی کہ جب کفار سے مقابلہ ہوا تو ہمیں شکست ہونے لگی، اتنے میں اچانک ایک چیخنے والے کی آواز آئی جو چِلّا چِلّا کریہ کہہ رہا تھا کہ اے ساریہ ! تم پہاڑ کی طرف اپنی پیٹھ کرلو۔
حضرت ساریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا، یہ تو امیر المؤمنین حضرت سیدنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی آواز ہے، یہ کہا اور فوراً ہی انہوں نے اپنے سپاہیوں کو پہاڑ کی طرف پُشت کر کے صف بندی کرنے کا حکم دیا، اس کے بعد کفار سے مقابلہ ہوا تو کفار شِکَست کھا کر بھاگ کھڑے ہوئے اور مسلمانوں نے فتحِ مبین کا پرچم لہرا دیا۔([1])
|
بھٹک سکتا نہیں ہرگزکبھی وہ سیدھےرستے سے |
کرم جس بخت وَر پر ہو گیا فاروقِ اعظم کا |
(وسائلِ بخشش مرمم،ص۵۲۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس ایمان افروز واقعے سے معلوم ہوا کہ بِلاشُبہ حضرت سَیِّدُنا امیرُ المؤمنین فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ صاحبِ کرامت ہیں، کیونکہ مدینۂ منورہ سے سینکڑوں مِیل کی دُوری پر آواز کو پہنچا دینا،یہ حضرت سیدنافاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی کرامت ہے،امیرُالمؤمنین فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مدینۂ طیبہ سے سینکڑوں مِیل کی دُوری پر نہاوند کے میدان اور اس