Book Name:Huzor Ka Bachpan

شاہِ جنّ و بشر، خیر سے میرے گھر                     تیرے آئیں قدَم، تاجدارِ حرَم

دُور ہوں آفتیں ، دیجئے راحتیں                         ہو نگاہِ کرَم، تاجدارِ حرَم

(وسائلِ بخشش، ص۲۵۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!محبوبِ کِبرِیا،محمد ِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نشو ونُما دُوسرے بچوں سے نِرالی تھی یعنی جِسم شریف کا بڑھنا دوسرے بچوں سے  بالکل مُختلف تھا،دن بھر میں پیارےآقا،آمِنہ کےدِلرُبا،حلیمہ کےپِیاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ،کےجسمِ مُبارَ ک میں اِتنی نشوونُما اورتوانائی آ جاتی، جتنی عام طورپر بچّوں میں ایک ماہ میں آتی تھی۔

حضرت سیِّدُناامام عبدُاللہ مروزی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنقْل کرتے ہیں کہ جب رسولِ اَکرَم، شہنشاہِ اُمَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کی عمر مبارک 2 ماہ ہوئی توبچوں کے ساتھ گھٹنوں کے بَل چلنے لگے، 3 ماہ ہوئی تو اُٹھ کر کھڑے ہونے لگے ،جب 4 ماہ ہوئی تو دیوار کے ساتھ ہاتھ رکھ کر ہر طرف چلا کرتے ، 5 ماہ ہوئی تو چلنے پھرنے کی پوری قوت حاصل کرچکے تھے ۔جب عمر مبارک 6 ماہ کو پہنچی تو تیز چلنا شروع فرمادیا تھا ،7 ماہ کو پہنچی تو ہر طرف اچھے طریقے سے دوڑتے تھے اور جب 8 ماہ کے ہوئے تو یوں کلام فرماتے کہ بات اچھی طرح سمجھ میں آجاتی ،9 ماہ کی عمر میں فصیح باتیں کرنا شروع فرمادیں اور جب  سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کی عُمْر مبارَک 10ماہ کی ہوگئی تَو بچوں کے ساتھ تِیر اَندازِی میں سَبقت لے جاتے اور فرماتے:لِلّٰہِ دَرُّکَ یَا نَفْسُ اَنَا اِبْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ یعنی اے نفس! تجھے خدا بھلائی دے،میں عبدُ الْمُطَّلِب کا بیٹاہوں ۔اِنہی اَیَّام میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم سے لوگوں نے پوچھا: تم کون ہو؟فرمایا:میں طاقت کے اِعتِبار سے ایک مَضبُوط ترین عرَب ہوں ، نیزہ بازی میں اِن سب سے