Book Name:Huzor Ka Bachpan

جیسا حُسن و جَمال کا پیکر اور نَظافَت و خُوشبو سے مُعَطَّر نوجوان میں نے کبھی نہیں دیکھا،پھراس خوب رُو (خوبصورت) نوجوان نے اُس جماعت کے لوگوں کی کمریں توڑڈالیں اور آنکھیں نکال دیں ۔

میں نے درخت کا پھل لینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایامگرکچھ نہ لے سکا ۔بالآخر میں نے پوچھا کہ اِس کاپھل کون لے سکتا ہے؟ جواب ملا: صِرف وہ لوگ جو مَضبُوطی سے چِمٹے ہوئے ہیں ۔ پھر خوف زَدہ حالت میں میری آنکھ کُھل گئی ۔حضرت عبدُ الْمُطَّلِبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے کاہِن کے چہرے کو دیکھا تَواس کا رنگ اُڑچکاتھا، پھر اُس نے تعبیر بیان کرتے ہوئے کہا:اگر تمہارا خواب سچّا ہے تَو تُمہاری پُشت سے ایک ایسا فَرزَند پیدا ہوگا جو مشرِق ومغرِب کا مالِک ہوگا اور ایک مخلوق اُس کی خوبیوں کو دیکھ کر اُس سے وابَستہ ہوجائے گی۔(خَصائِص کُبرٰی،باب رؤیا عبدالمطلب،۱/۶۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرت عَبدُالمطلب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جس نُورکوخَواب میں دیکھا وہ12ربیعُ الاول شریف بَمُطابِق 20اپریل  571؁بروزپیر صُبحِ صادِق کی روشن ومُنوَّرسُہانی گھڑی میں ہَمارے پِیارے آقا،حبیبِ کبریاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَكی صُورت میں اَزَلی  سَعادَتوں اور اَبَدی مُسَرَّتوں کا نُور بَن کر مكہ مُکرَمَہ میں پیدا ہوئے  ۔ (اَلْمَوَاہِبُ اللَّدُنِّیَّۃ لِلْقَسْطَلَانِیّ ج۱ ص۶۶۔۷۵ملتقطا)

جس سُہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند

اُس دِل افروزْ ساعت پہ لاکھوں سلام

               اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادتِ با سعادت ہوتے ہی ظُلمَت کے بادَل چَھٹ گئے ، شاہ ِایران کِسریٰ  کے مَحل پر  زَلزَلہ آیا ، چودہ (14)کُنْگرے  گِرگئے ،اِیران کا  آتَش کَدہ جو  ایک ہزار(1000)سال سے  شُعلہ زَن تھا  وہ بُجھ گیا  اور دَریائے  ساوَہ خُشک ہوگیا  اورکعبہ کو وجدآگیا  ۔

(صبح  بہاراں ، ص  ۲)

چاند سا چمکاتے چہرہ نور برساتے ہوئے             آگئے بدرُ الدُّجٰی، اَھلاً وَّ سَہلاً مرحبا