Book Name:Huzor Ka Bachpan

تیل ڈالنے عطرلگانے، بیان کرنے،نعت شریف سنانے، جوتی پہننے،عمامہ سجانے، دروازہ کھولنے بند فرمانے، اَلَغَرَض ہر جائز کام کے شروع میں (جبکہ کوئی مانِعِ شَرْعی نہ ہو )بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھنے کی عادت بنا کر اِس کی بَرَکتیں لُوٹنا عین سَعادت ہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہیے کہ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پیروی کرتے ہوئے نہ صرف خُودآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنتوں پر  عَمل کریں بلکہ اپنے بچوں کی مدنی تَرْبِیَت  کرتے ہوئے اس بات کا لحاظ رکھیں کہ انہیں ’’ٹاٹا،پاپا‘‘سکھانے کے بجائے ابتدا ہی سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا نام لینا سکھائیں ،ان سے کھیلتےہوئے سکھانے کی نیّت سے اُن کے سامنے بار بار اللہ،اللہ کرتے رہیں ،اس طرح کرنے سے  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ بچےکی زبان سے سب  سے پہلا لفظ’’اللہ‘‘نکلے گا۔

مزید بولنا شروع کرے تو پھر کلمۂ طَیِّبَہ لَآ اِلٰہَ اِلَّاا للہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ کہنا سکھائیں ۔بعض لوگ اپنے بچوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ اللہ اُوپر ہے، لہٰذا ان بچّوں سے  جب پیار سے پوچھا جائے کہ  بیٹا!اللہ تعالٰی کہاں ہے؟ تو وہ فوراً آسمان کی طرف اُنگلی اُٹھا دیتے ہیں ، بچّوں  کواس طرح کے اشارے  ہرگز ہرگز نہ سِکھائیں ۔یادرکھئے!اولاد کی صحیح تربیت  کا بہترین وقت بچپن  ہی ہوتا ہے، کیونکہ جو نیک اور اچھی عادت بچپن میں سکھائی جاسکتی ہے وہ زندگی کے کسی موڑ پر نہیں سکھائی جاسکتی،بچے کو اگرآتے جاتے وقت ٹاٹا ’’بائےبائے‘‘سکھانے کے بجائے  سلام کرناسکھائیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ وہ عمر بھر اس عادت کونہیں چھوڑے گا ، اگرچھوٹی سی عمر میں سچ بولنے کی عادَت ڈالی جائے تو وہ ساری عُمر جُھوٹ سے بیزار رہے گا،اسی طرح اگرسُنّت کے مُطابِق کھانے پینے، اُٹھنے بیٹھنے،نے، ی عادتیںت کرنرنے خود بھیجُوتا پہننے ، لباس پہننے ،سَر پرعِمامہ باندھنے اور بالوں میں کنگھی وغیرہ کرنے کا عادی بچپن ہی سے  بنا دیا جائے تو وہ نہ صرف خود ان پاکیزہ عادات کو اپنائے رکھے گا بلکہ اس کے یہ اچھے اوصاف اس کے ساتھ رہنے والے دیگر بچوں میں بھی منتقل ہونا شروع ہوجائیں گے۔ اگر بچوں کی صحیح تربیت نہ ہونے کے سبب خدانخواستہ وه  گناہوں کی راہ پر چل پڑے ،تو ایسی اولادجہاں دنیا میں والدين  كی رُسوائی کا سَبب بَن جاتی ہے،وُہیں آخرت میں