Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام

چیزیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نزدیک مچھّر کے پر برابر بھی حیثیَّت نہیں رکھتیں،اگر بروزِ قِیامت اللہ عَزَّ  وَجَلَّ َ نے مجھ سے یہ پوچھ لیا تو کیا جواب دوں گا کہ ’’ تُو نے میرے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنّت (مِسواک) کیوں ترک کی؟ جو مال و دولت میں نے تجھے دیاتھا،اُس کی حقیقت تو(میرے نزدیک) مچھر کے پر برابر بھی نہیں تھی ،تو آخر ایسی حقیر دولت اِس عظیم سُنَّت ( مِسواک) کو حاصل کرنے پر کیوں خرچ نہیں کی؟‘‘(مُلَخَّص ازلوا قح الانوار ص ۳٨)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے؟ ہمارے اَسلاف سُنّتوں سے کِس قَدر پیار کرتے تھے؟ حضرتِ سیدنا ابوبکر شبلی(رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ) نے ایک دِینار(یعنی سونے کی اشرفی) پیارے آقا  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سُنّت مِسواک پر قُربان کردیا اورآہ ! آج ہم اپنے آپ کو اگرچہ بڑھ چڑھ کر عاشقِ رسول کہلواتے ہیں، مگر حال یہ ہے کہ اَٹَھنّی بھر کی مِسواک بھی ہم سے نہیں خریدی جاتی۔آئیے ! مسواک کی اہمیت وفضیلت پر مشتمل 3فرامینِ مصطفے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسنتے ہیں :

(1)مِسواک کا استعمال اپنے لیے لازم کرلو کیونکہ اِس میں مُنہ کی پاکیزگی اوراللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی خوشنودی ہے۔(مسند                                                 احمد،ج۲،ص۴۳۸،حدیث۵۸۶۹)(2)  مِسواک میں موت کے سوا ہر مرض سے شِفاء ہے۔(جامع صغیر، ص۲۹۷،حدیث۴۸۴۰) (3)دو رَکعت مِسواک کر کے پڑھنا بغیرمِسواک کی 70 رَکعتوں سے اَفضل ہے۔(اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب  ج۱ ص۱۰۲ حدیث۱۸)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے!شیخِ طریقت،امیرِاہلسنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے رسالے ’’163 مَدنی پُھول‘‘سےمسواک کے مدنی پھول سنتے ہیں ۔

        پہلےدو فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مُلاحظہ ہوں: ٭ دو رَکعت مِسواک کر کے پڑھنا بغیرمِسواک کی 70 رَکعتوں سے اَفضل ہے۔([1])٭مِسواک کا اِستعمال اپنے لئے لازِم کر لو کیونکہ اِس


 

 



[1]اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب  ،۱/۱۰۲ ،حدیث:۱۸