Book Name:Aala Hazrat ki Ilmi Khidmaat

علمِ دِین سے فیضیاب ہوسکیں اور یوں علمِ دِین  کی خدمت بھی ہوتی رہے ،چنانچہ

    خلیفۂ اعلیٰ حضرت،محدّثِ اعظم ہند حضرت علامہ سیّد محمد کچھوچھوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اعلىٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکى عادت ِ کرىمہ تھى کہ سُوالات  اىک اىک مفتى کو تقسىم فرمادىتے اور پھر ہم لوگ دن بھر محنت کرکے جوابات مرتّب کرتے، پھر عصر و مغرب کے درمىانى مختصر وقت مىں ہر اىک سے پہلے سوال پھر  جوابى فتوے سماعت فرماتے اور بىک وقت سب کى سُنتے، اسى مختصر وقت مىں مصنفىن اپنى تصنىف دکھاتے ، زبانى سوال کرنے والوں کو بھى اجازت تھى کہ جو کہنا ہو کہىں اورجو سناناہو سنائىں۔

اتنى آوازىں،اس قدر جُداگانہ باتىں اور صرف اىک ذات کو سب کى طرف توجہ فرمانا، جوابات کی تصدىق اور اصلاح ، مصنّفىن کى تائىد اور غلطیوں کی درستی،زبانى سُوالات کا اطمینان بخش جواب وغیرہ، ایسے موقع پرعلم و فن کے بڑے بڑے عُلما جہاں سر تھام کر چُپ ہوجاتے ہىں کہ کس کى سُنىں اور کس کى نہ سُنىں،لیکن بارگاہِ اعلیٰ حضرت میں سب کى سُنى جاتی اورسب کى اصلاح بھی فرمادى جاتى تھى، ىہاں تک کہ اَدبى خطا پر بھى نظر پڑجاتى تو اس کو بھى درست فرمادىاکرتے تھے۔(فیضان اعلیٰ حضرت، ص۲۲۳)

حشر تک جاری رہے گا فیض مُرشِد آپ کا     فیض کا دریا بہایا اے امام احمد رضا

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۵۲۵)

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی جن مبارک ہستیوں کے سینے خوفِ خدا اورعشقِ مُصطَفٰے سے مُنَوَّر ہوتے ہیں، اُن کی بارگاہ میں آنے والا کبھی خالی نہیں جا تا، گمراہوں کو سیدھے راستے کی دولت نصیب ہوتی ہے، علم کے پیاسے  سیراب ہوتےہیں،عاشقانِ رسول کاعشق مزیدبڑھتا ہے، بےعملوں کونیک اعمال کی توفیق نصیب ہوتی ہے۔لہٰذاہمیں بھی چاہیے کہ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی مَحَبَّت پانے، آپ کی تعلیمات سے فائدہ اُٹھانےاورخدمتِ دین کاجذبہ بڑھانے کیلئےدعوتِ اسلامی اوربالخصوص