Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay

نشئی سُدھر گیا

       حُجّۃُ الاسلام،حضرت امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ "احیاء العلوم"میں لکھتے ہیں:حَضْرتِ سیِّدُنامحمد بن زکریا غَلابی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:میں ایک رات حضرت سیِّدُناابنِ عائشہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس حاضر ہوا وہ نمازِ مغرب کی ادائیگی کے بعد مسجد سے نکل کر اپنے گھر کا اِرادہ رکھتے تھے، اچانک نشے میں مدہوش ایک نوجوان آپ کے راستے میں آیا جو ایک عورت کو ہاتھ سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ رہا تھا، عورت نے مدد کے لئے پُکارا تو لوگ اس نوجوان کو مارنے کے لئے جمع ہو گئے۔حضرت سیِّدُنا ابنِ عائشہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اس نوجوان کو دیکھ کر پہچان لیا اور لوگوں سے کہا: میرے بھتیجے کو چھوڑ دو۔ پھر آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا:اے میرے بھتیجے!میرے پاس آؤ۔تو وہ نوجوان شرمندہ ہونے لگا، تب آپ نے آگے بڑھ کر اسے  سینے سے لگا یا پھر اس سے فرمایا:میرے ساتھ چلو۔ چُنانچہ وہ آپ کے ساتھ چلنے لگا حتی کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے گھر پہنچ گیا۔آپ نے اپنے ایک غُلام سے فرمایا:آج رات اِسے  اپنے پاس سُلاؤ، جب اِس کا نشہ دُور ہو تو جو کچھ اِس نے کِیا ہے، وہ اِسے بتا دینا اور اِسے میرے پاس لانے سے پہلے جانے مت دینا۔چُنانچہ جب اس کانشہ دُور ہوا تو خادم نے اُسے سارا ماجرا بیان کِیا، جس کی وجہ سے وہ بہت شرمندہ ہوا اور رونے لگا اور واپس جانے کا ارادہ کِیا تو غُلام نے کہا:حضرت کا حکم ہے کہ تمہیں اُن کے پاس لے جاؤں۔ چُنانچہ، وہ اُس نوجوان کو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے پاس لے آیا، آپ نے اُس نوجوان سے فرمایا: کیا تجھے اپنی ذات سے شرم نہیں آئی؟ کیا تجھے اپنی شرافت سے حیا نہ آئی؟کیا تُو نہیں جانتا کہ تیرا والد کون ہے؟ تُواللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے ڈر اور جن کاموں میں لگا ہوا ہے اُنہیں چھوڑ دے۔ وہ نوجوان اپنا سر جھکا کر رونے لگا ،پھر اُس نے اپنا سر اُٹھا کر کہا:میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے عہدکرتاہوں، جس کے بارے میں قیامت کے دن  مجھ سے سوال ہو گاکہ آئندہ کبھی میں نشہ آور چیز نہیں پیوں گا اور نہ ہی کسی عورت پر دَسْت درازی کروں گا اور میں ربّ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی