Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   پان گٹکا کھانے والوں کو آخرت کی تیاری کامدنی ذہن دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:اگر ثواب دلانے والی اچّھی اچّھی نیّتیں نہ ہوں تو بازاری پان کھانے میں آخِرت کے مُعامَلے میں بھی نُقصان ہی نظر آرہا ہے کہ زندَگی کے انمول لمحات پان چھالیا چبانے کی نَذر ہوجاتے ہیں، اس دَوران انسان ذِکر و دُرُود سے دُور اورتِلاوت سے معذور رہتا ہے۔ بار بار پِیک تُھوک کر دُوسروں کے لئے گِھن کا باعِث بنتا ہے ، کسی کے کپڑے، گاڑی یا دیوار وغیرہ پرپِیک ڈال دی تو بندوں کی حق تلفی کے مُعامَلات کا سامنا ہوتا ہے۔ اور وُضُو  کے مُعامَلے میں بھی پان کھانے والے کے لئے سخت آزمائش کا سامنا ہے۔آئیے !اس ضمن میں فتاوی رضویہ جلد اوّل کے صفحہ 838 کی ایک عبارت کا خلاصہ سُنتے ہیں۔ چُنانچہ

پان کھانے والے مُتَوجّہ ہوں

    اعلیٰ حضرت اِمام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  ارشاد فرماتے ہیں:پانوں کی کثرت سے عادی خُصُوصاً جبکہ دانتوں میں فَضا(یعنی فاصلہ ہو) ہو تجرِبے سے جانتے ہیں چھالیہ کے باریک رَیزے اور پان کے بَہُت چھو ٹے چھوٹے ٹکڑے اِس طرح مُنہ کے اَطراف میں گُھس جاتے ہیں کہ تین(3) بلکہ کبھی دس(10) بارہ(12) کُلّیاں بھی اُن کی مکمل صفائی کو کافی نہیں ہوتیں ،نہ خِلال اُنہیں نکال سکتا ہے نہ مسواک ،سوا کُلّیوں کے کہ پانی سوراخوں میں داخِل ہوتا اور جُنبِشیں دینے( یعنی ہِلانے) سے جمے ہوئے باریک ذرّوں کو بَتَدرِیج چُھڑا چُھڑا کر لاتا ہے،اس کی بھی کوئی حد بندی  نہیں ہوسکتی اور حالانکہ مکمّل صفائی کی سخت تاکید ہے ،مُتَعَدَّد احادیث میں ارشاد ہوا ہے کہ جب بندہ نَماز کو کھڑا ہوتا ہے، فِرِشتہ اس کے مُنہ پر اپنا مُنہ رکھتا ہے یہ جو پڑھتا ہے،اِس کے مُنہ سے نکل کر فِرِشتے کے مُنہ میں جاتا ہے،اُس وَقت اگر کھانے کی کوئی شے اُس کے دانتوں میں ہوتی ہے ،ملائکہ کو اُس سے ایسی سخت