Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay

میں مُبتلا ہے،یہ نادان شخص اُس وقت کو بُھول جاتا ہے،جب اس کے مُسکرانے پر دُکھی ماں باپ کے چہرے کی غمگینی،خوشی میں بدل جاتی تھی،یہ نادان شخص اُس وقت کو بھول جاتا ہے کہ جب یہ اپنے قدموں پر کھڑاہوکرچلنے کی عمر تک پہنچا تھا،اس کے کھڑاہونے پراس کے ماں باپ نے نہ جانے کیسی خوشیاں منائی ہوں گی،یہ نادان شخص اُس وقت کو بھُول جاتا ہےکہ جب یہ خود سویا ہوتا تھا،ماں اس کے ناشتےاوراس کے اسکول کی تیاری کے لیے کتنی مشقت سے اُٹھ کراس کی تیاری کو مکمل کرتی تھی،یہ نادان شخص اُس وقت کو بھُول جاتا ہے کہ جب تک یہ اسکول سے واپس نہیں آتا تھایا اگر کسی دن کسی وجہ سے دیر ہوجاتی توپریشانی کے سبب ماں پربے سکونی و بے چینی کے بادل منڈلا رہے ہوتے تھے،آنکھیں ٹِک ٹِکی باندھ کرگویادروازے پرجمی ہوتی تھیں کہ باہر سے کب آواز آئے گی کہ” ماں میں آ گیاہوں“،پھر اس کے آنے پرخوشی کے مارے ماں اُسے اپنے ساتھ چِمٹا لیتی ہوگی،کبھی ماتھے پربوسے دیتی ہوگی توکبھی اپنے نرم نرم ہاتھوں سے اُس کے چہرے کو صاف کرتی ہوگی،خوشی کے مارے کبھی آنکھو ں سے آنسوؤں کی لڑی بن کرنکلنے لگتی ہوگی توکبھی جوشِ محبت میں رونے لگتی  ہوگی ۔ آہ!یہی نادان شخص جب ماں کی شفقت بھری گودسے دُوربھاگ کر،رحمدل باپ کودُکھ اورتکلیفیں پہنچا کربُرے دُوستوں اور بُری محفلوں میں اپنا وقت بربادکرتاہے توبسا اوقات ذِلّت و رُسوائی اس کاایسامقدر بنتی ہے کہ زمانہ اسے دیکھتا ہے۔

      اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت،اے عاشقانِ رسول!ایسے لاکھوں نوجوانوں کوماں باپ سے مِلانے کی کوشش کیجئے کہ جن کی زندگیوں کے چراغ بجھتے جارہے ہیں،ایسےافراد میں بھی نیکی کی دعوت عام کیجئے،بڑی ہی نرمی و محبت کے ساتھ ان پراِنفرادی کوشش کرکے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ