Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay

دوست اس سے کتراتے ہیں ،غمگین رہتا اور دکھوں میں زندگی گُزارتا ہے،الغرض وہ کونسی پریشانی ہے جو اس نشے کے مریض کو نہیں ہوتی، مگر اس کے باوجود بدقسمتی سے فی زمانہ مُنَشّیات کے استعمال کا رُجحان بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے پوری قوم ،بالخصوص نوجوان نسل بُری طرح سے متاثر ہو رہی ہے۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے طور پر مُنَشّیات کی روک تھام کرنے کی بھر پور کوشش کریں اور وہ اس طرح کہ خُود بھی ان اشیاء سے بچیں ، اپنے بچوں کو بھی سختی کے ساتھ ان سے بچائیں،ان کی نقل و حرکت اور صحبت پر نظر رکھیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور کیسے بچوں یا لڑکوں کے ساتھ ان کا اُٹھنا بیٹھنا ہے،اس کے علاوہ ہمیں چاہئے کہ نشے کی لت (بُری عادت)میں مبُتلا ہونے والے بیماروں اور مریضوں کو بھی ان چیزوں کے استعمال سے پرہیز کی ترغیب دلائیں ،کیونکہ یہ ایک اچھا عمل ہے اور اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ کارِ ثواب بھی ہے۔

                        اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے پیارے حَبِیب،طبیبوں کے طبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی بیماروں سے نہ صرف ہمدردی فرماتے تھے بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مُختلف مَواقِع پر علاج معالجے اور پرہیزکی ہِدایات بھی ارشاد فرمائی ہیں۔جیساکہ،

       حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ مُنذِر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا اسی طرح کا ایک واقعہ ذِکر کرتے ہوئے فرماتی ہیں:

       نبیِ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرے یہاں تشریف لائے،حضرتِ علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہمراہ تھے،ہمارے یہاں کَھجوروں کے خَوشے لٹکے ہوئے تھے،رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُنہیں تَناوُل فرمانے لگے،حضرتِ عَلی بھی ساتھ کھانے لگے،پیارے پیارے آقا، مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اے علی ! ٹھہرو ، ٹھہرو ! (یعنی تم ان کھجوروں کو کھانے سے پرہیز کرو) کیونکہ تم میں ابھی نَقاہت ہے(یعنی تم ابھی بیماری سے اٹھے