Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay

لمحہ لمحہ بڑھ رہی ہیں ہائے! نافرمانیاں

اور گناہوں کی نہیں جاتی ہے عادت یارسول

نیکیوں میں یارسولَ اللہ دل لگ جائے کاش!

اور گناہوں سے مجھے ہوجائے نفرت یارسول

                                                                             (وسائلِ بخشش مُرمّم،ص241،242)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے کہ شراب بھنگ افیون وغیرہ کس قدر نُقصان دہ ہیں، اگرچہ یہ چیزیں نشہ نہ دلائیں، تب بھی ان کا استعمال گناہ ہے۔آئیے اس ضمن میں فتاویٰ رضویہ سے ایک سوال وجواب سُنتے ہیں۔

سوال: کیافرماتے ہیں عُلَمائے دِینِ مَتِین اس مسئلہ میں کہ سوائے شراب کے بھنگ، افیون، تاڑی، چرس کوئی شخص اتنی مقدار میں پیئے کہ اس سے نشہ نہ آئے وہ شخص حرام کامرتکب ہوا یا نہیں؟بَیِّنوُ ْاتُوْجِرُوْا (یعنی بیان فرمائیے اجرپائیے۔)

الجواب : نشہ بِذَاتِہٖ حرام ہے، نشہ کی چیزیں پیناجس سے نشہ بازوں کی مشابہت ہو، اگرچہ نشہ تک نہ پہنچے یہ بھی گناہ ہے یہاں تک کہ علماء نے تصریح فرمائی ہے کہ خالص پانی اس طرح پینا جس طرح شراب کے دَور چلتے ہیں،حرام ہے۔ ہاں اگر دوا کے لئے کسی مرکّب (مثلاً معجون و غیرہ)میں افیون یابھنگ یاچرس کی اتنی قلیل مقدار ڈالی جائے جس کا عقل پر بالکل اثر نہ ہو تو حرج نہیں، بلکہ افیون میں اس سے بھی بچنا چاہئے کہ اس خبیث چیز کا اَثَر یہ ہے کہ معدے میں سوراخ کردیتی ہے، جو افیون کے سِواکسی