Book Name:Sadr-ush-Shari'ah ki Deni Khidmaat

جس کے دم سے بہارِ شریعت ملی

ایسے صدرِ شریعت پہ لاکھوں سلام

اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ آج کے بیان میں ہم”صدرُ الشَّریعہ کی دِینی خدمات“کے موضوع سے مُتَعَلِّق سننے کی سعادت حاصل کریں گے مگرآئیے!اس سے پہلے صدرُ الشریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا مختصر تعارف سُنتے ہیں چُنانچہ

صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ۱۳۰۰؁ ھ مطابق 1882؁میں مشرقی یوپی (ہند)کے قصبے مدینۃُ العُلَماء گھوسی میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والدِ ماجد حکیم جمالُ الدّین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اور دادا حُضُور خُدا بخش رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فَنِّ طِبّ کے ماہِر تھے۔اِبتدائی تعلیم اپنے دادا حضرت مولانا خُدا بخش رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے گھر پر حاصل کی پھراپنے قصبے ہی میں مدرَسہ ناصرُ العلوم میں جا کر مولانا الٰہی بخش صاحبرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے کچھ تعلیم حاصل کی۔پھرجُون پورپہنچے اور اپنے چچا زاد بھائی اور اُستاد مولانا محمد صدیقرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے کچھ اَسباق پڑھے پھراستاذُ العُلَماء حضرت علّامہ ہدایتُ اللہ خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے علمِ دین کے چھلکتے ہوئے جام نوش کئے اور یہیں سے درسِ نظامی کی تکمیل کی ۔ پھر دورۂ حدیث کی تکمیل پیلی بِھیت میں اُستاذُ الْمُحَدِّثِیْن حضرت مولانا وصی احمد مُحَدِّثِ سُورَتی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے کی۔حضرت مُحَدِّثِ سُورَتی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے ہونہار شاگرد کی اعلیٰ صلاحیتوں کا اعتراف اِن الفاظ میں کِیا :”مجھ سے اگر کسی نے پڑھا تو امجد علی نے“۔(تذکرۂ صدرُ الشریعہ،ص۵بتغیر)

مُصنِّف بھی، مُقرِّر بھی، فَقیہِ عصرِ حاضِر بھی

وہ اپنے آپ میں تھا اِک اِدارہ عِلْم و حکمت کا