Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf

سےتجارت کے مزید چند آداب سُنتے ہیں تاکہ  تجارت میں کسی قسم کی شرعی غلطی کر کے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی ناراضی اور خَیْروبرکت سے محرومی کا شکار نہ ہوجائیں۔

(1)تاجر کو چاہئے کہ وہ روزانہ صبح کے وَقْت اچھے اِرادے یعنی نیتیں دل میں تازہ کرے کہ بازار اس لئے جاتا ہوں تاکہ حلال کمائی سے اپنے اہل وعیال کی شِکم پَروَرِی کروں اور وہ مخلوق سے بے نیاز ہو جائیں اور مجھے اتنی فراغت مل جائے کہ میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بندگی کرتا رہوں اورراہِ آخرت پر گامزن رہوں۔ نیز یہ بھی نِیَّت کرے کہ میں مخلوق کے ساتھ شَفْقَت، خُلُوص اوراَمانت داری کروں گا، نیکی کا حکم دوں گا، بُرائی سے منع کروں گا اور خِیانت کرنے والے سے باز پُرس کروں گا۔

(2)تجارت کرنے والا جعلی اور اصلی نوٹوں کو پہچاننے کا طریقہ سیکھے اور نہ خُود جعلی نوٹ لے ،نہ کسی اور کو دے تاکہ مُسلمانوں کا حق ضائع نہ ہو ۔

(3)اگر کوئی جَعْلی نوٹ دے جائے (اور دینے والے کا پتہ نہ چلے) تو وہ کسی اور کو نہیں دینا چاہئے (اور اگر دینے والے کاپتا چل جائے تو (اس سے اپنی اَصْل رقم لے کر)اسے بھی وہ جعلی نوٹ واپس نہیں دینا چاہئے) بلکہ پھاڑ کے پھینک دے تاکہ وہ کسی اور کو دھوکہ نہ دے سکے۔

(4)اپنے مال کی حد سے زِیادہ تعریف نہ کرے ،کہ یہ جُھوٹ اور فریب ہے اور اگر خریدار ا س مال کی صفات سے پہلے ہی آگاہ ہو تو اس کی جائز اور صحیح تعریف بھی نہ کرے کہ یہ فُضُول ہے۔

 (5)اگر اپنے پاس مَوْجُودصحیح مال میں کوئی عیب پیدا ہو گیا تو اسے گاہک سے نہ چُھپائے، ورنہ ظالم اور گناہگار ہو گا۔

(6)وَزْن کرنے اور ناپنے میں دھوکہ نہ کرے بلکہ پُورا تولے اور پُورا ناپے۔

(7)اَصْل قیمت کو چُھپا کر کسی آدمی کو قیمت میں دھوکہ نہیں دینا چاہئے۔

(8)بہت زِیادہ نَفْع نہ لے، اگرچہ خریدار کسی مجبوری کی وجہ سے اس زِیادتی پر راضی ہو۔