Book Name:Hilm-e-Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مسلم ،کتاب البر والصلۃ،باب فضل الرفق، الحدیث:۲۵۹۴،ص۱۳۹۸)

1.    '' مَنْ يُحْرَمُ الرِّفْقَ يُحْرَمُ الْخَيْرَ  یعنی جو نرمی سے محروم رہا ،وہ ہربھلائی سے محروم رہا۔'' (صحیح مسلم ،کتاب البر والصلۃ،باب فضل الرفق، الحدیث:۲۵۹۲،ص۱۳۹۸)

2.  '' مَنْ اُعْطِىَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ یعنی جسے نرمی میں سے حصہ دیاگیا فَقَدْ اُعْطِىَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ اسے دنیاوآخرت کی اچھائیوں میں سے حصہ دیا گیا۔(مسند احمد، رقم۲۵۳۱۴،ج۹ ،ص۵۰۴)

بنا دو صبر و رِضا کا پیکر

 

بنوں خُوش اَخلاق ایسا سرور

رہے سدا نرم ہی طبیعت

 

نبیِّ رحمت شفیعِ اُمَّت

  (وسائلِ بخشش، ص۲۰۸)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                             صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بعض ایسے بھی  نادان ہوتے ہیں ،جو غصے کو بہادری،مردانگی ، عّزت ِنفس اور بُلند ہمّتی قرار دیتے ہیں،ایسی سوچ  رکھنے والوں کو نبیِ کریم ،روفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حلم اورنرمی والی سُنَّت پر عمل کرنا چاہیے ،کہ نرمی  کے بے شُمار فوائدہیں ۔

سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی انفرادی کوشش !

مَروِی ہے کہ ایک نَوجَوان،رَسُولُ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں حاضِرہوااور عَرْض کرنے لگا: یارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!مجھے بَدکاری کی اِجازَت دیجئے۔یہ سنتے ہی تمام صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  جَلال میں آ گئے اور اسے مارنا چاہا۔رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:  اسے نہ مارو۔پھر اُسے اپنے پاس بُلا کر بٹھایا اور نہایت نَرْمی اور شَفقَت کے ساتھ سُوال کیا: اے نَوجَوان!کیا تجھے