Book Name:Hilm-e-Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مَخْزُوْم کی ایک عَورت نے چوری کی توقُرَیش سوچ وبِچارکرنے لگے کہ سَروَرِ عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اس کی سِفارِش کون کرے ؟ بالآخرحضرت سیّدُنااُسامہ بن زید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا انتخاب ہوا کہ یہ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے محبوب ہیں ،یہ بات کرسکتے ہیں ۔ حضرت اُسامہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جب آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اس عورت کی سِفارِش کی تو سَروَرِ عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: کیا تم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی حُدُود میں سِفارِش کرتے ہو؟  پھرکھڑےہوئے اورخُطْبہ دیا: اے لوگو! تم سے پچھلے لوگ اِسی لیے ہلاک ہوئے کہ اُن میں صاحبِ مَنصَب چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتااور اگر غریب چوری کرتا تو اس پر حَد قائم کی جاتی ،خُدا کی قَسَم ! اگر فاطِمہ بنتِ محمد بھی چوری کرتی ،تو میں اس کا (بھی )ہاتھ کاٹ دیتا۔(مسلم ، کتاب الحدود، باب قطع السارق الشریف وغیرہ،،رقم الحدیث۱۶۸۸،ص۹۲۷)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے کہ ہمارے پیارے آقا ،بے حد شفیق ومہربان ہیں ،اپنے دشمنوں کے ظُلم وسِتَم پر بھی عَفْو ودرگُزر سے کام لیتے، مگر جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سامنے  شَرِیْعت کی خِلاف ورزی کی جاتی تو چہرۂ اَنور پُرجَلال ہوجاتا۔حُضُورِ پاک، صاحِبِ لَولاک، سَیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عِبْرت نِشان ہے:تم میں سے کو ئی جب کسی بُرائی کو دیکھے تو اُسے چاہیے کہ بُرائی کو اپنے ہاتھ سے بدل دے او ر جواپنے ہاتھ سے بدلنے کی اِستِطاعت(یعنی قوت) نہ رکھے، اُسے چاہیے کہ اپنی زَبان سے بدل دے اور جو اپنی زَبان سے بھی بدلنے کی اِستِطاعت نہ رکھے، اُسے چاہیے کہ اپنے دل میں بُرا جانے اوریہ کمزورترین ایمان کی عَلامت ہے۔(صَحیح مُسلِم ،ص٤٤ حدیث٤٩)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! اپنے ضَمیر سے سُوال کیجئے کہ کسی کو گناہ کرتا دیکھ کركیا ہم نے دل میں بُرا جانا؟صدکروڑ افسوس! بچّوں کی امّی کھانا پکانے میں تاخیر کردے ، کھانے میں نمک تیز ہوجائے،بچے اسکول کی چُھٹّی کرلیں تو ضَرور ناگوار گزرے ،لیکن گھر والوں کی روزانہ پانچوں نَمازیں قَضا ہورہی ہوں تو ماتھے پربَل تک نہ آئے،انہیں سمجھانے کی کوشِش تک نہ کی جائے،آپ خودسوچئے !