Book Name:Jhoot ki Tabah kariyan

(مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت )

سینہ تری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا

جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آئیے دعوتِ اسلامی کے مَطبُوعَہ رسالے ”101 مَدَنی پھول “ سے بات چِیت کے حوالے سے چند اَہَم مَدَنی پُھول سُنتے ہیں:٭مُسکرا کر اور خَندہ پیشانی سے بات چِیت کیجئے۔٭مُسلمانوں کی دِلجُوئی کی نیّت سے چھوٹوں کے ساتھ مُشفِقانہ اور بَڑو ں کے ساتھ مُؤدَّ با نہ لہجہ رکھئے۔٭چِلاّ چِلاّ کر بات کرنے سے حد دَرَجَہ اِحتِیاط کیجئے۔٭چاہے ایک دن کا بچّہ ہو اچّھی اچِّھی نیّتوں کے ساتھ اُس سے بھی آپ جناب سے گُفْتُگو کی عادَت بَنایئے آپ کےاَخلاق بھی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّعُمدَہ ہوں گے اور بچّہ بھی آداب سیکھے گا۔٭بات چِیت کرتے وَقْت پَردے کی جَگہ ہاتھ لگانا، اُنگلِیوں کے ذَرِیعے بَدَن کا مَیْل چُھڑانا، دُوسروں کے سامنے با ربار ناک کوچُھونا یاناک یا کان میں اُنگلی ڈالنا ، تُھوکتے رہنا اچھی بات نہیں ۔٭جب تک دوسرا بات کر رہا ہو ،اِطمینان سے سُنئے،بات کاٹنے سے بچئے نِیزدورانِ گُفْتُگو قَہقَہہ لگانے سے بچئے کہ قَہقَہہ لگانا سُنَّت سے ثابِت نہیں۔بات کرتے وَقْت ہمیشہ یاد رکھئے کہ زیادہ باتیں کرنے سے ہیبت جاتی رہتی ہے۔٭کِسی سے جَب بات چِیت کی جائے تو اُس کا کوئی صحیح مَقصَدبِھی ہونا چاہیے اور ہمیشہ مُخاطَب کے ظَرف اور اُس کی نَفْسِیات کے مُطابِق بات کی جائے۔٭بدزَبانی اور بے حیائی کی با تو ں سے ہر وَقْت پرہیز کیجئے ، گالی گَلوچ سے اِجتِناب کر تے رہئے اور یاد رکھئے کہ کسی مُسَلْمان کو بِلا اجازتِ شَرعی گالی دینا حرام ِقَطعی ہے (فتاوٰی رضویہ ، ج۲۱،ص۱۲۷) اور بے حَیائی کی بات کرنے والے پر جَنَّت حرام ہے ۔حُضُور تا جدارِ مَدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اُس شَخْص پر جَنَّت حرام ہے جو فُحُش گوئی (بے حیائی کی بات ) سے کام لیتا ہے ۔( کتابُ الصَّمْت مع موسوعۃالامام ابن ابی الدنیا، ج۷ص۲۰۴ رقم ۳۲۵)