Book Name:Jhoot ki Tabah kariyan

اپنے بچّوں کو بھی یہ رِسالہ پڑھنے کی تَرغِیب دلائیے۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ جُھوٹ بولنے کی عادت سے جان چُھوٹ جائے گی۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

جُھوٹے القابات لگانا:

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!ہمارے ہاں چند ایسی اِصْطِلاحات ہیں، جو کسی خاص مَنْصب یا خاص ڈِگْری(Degree) پر دَلالت کرتی ہیں، لیکن دھوکہ، فریب اوربہت زِیادہ جُھوٹ بولنے کے سبب،اِن اِصْطِلاحات کو ایسے لوگ بھی اِسْتِعْمال کرتے نَظَرآتے ہیں،جن کا اِن ڈِگریوں اورعُہدوں سے دُوردُورکا بھی تَعَلُّق نہیں ہوتا،اگر کچھ تَعَلُّق  اور نِسبَت ہو بھی  جائے، تب بھی یہ اَفراد اِن اِصْطِلاحات کو اِسْتِعْمال کرنے کے مَجاز نہیں ہوتے۔عُمُوماً وہ لوگ کہ جنہیں اَدْوِیات کا تھوڑا بہت علم ہوجائےیا جوبطور ڈِسْپِنْسَر (Dispenser)،یا کسی کلینک(Clinic) میں بطور ہیلپر(Helper یعنی مُعاوِن) کام کر چکے ہوں، تو وہ بھی اپنے آپ کو نہ صرف”ڈاکٹر(Doctor)‘‘ کہتےدِکھائی دیتے  ہیں بلکہ اپنے لیے ’’ڈاکٹر‘‘ کالَفْظ کہلوانا پسند بھی کرتے ہیں، حالانکہ’’ڈاکٹر‘‘ کا لَفْظ ایک خاص ڈِگْری کی نِشاندہی کرتا ہے اوراسے وہی شَخْص اِسْتِعْمال کر سکتا ہے کہ جو اس کااَہْل بھی ہو۔ اِس کے عِلاوَہ کسی اور کااسے اِسْتِعْمال کرنا قانوناً جُرْم اور شَرْعاً جُھوٹ کہلاۓ گا۔ اِسی طرح بعض اَفْراد کو جب چندجَڑی  بُوٹیوں کا علم ہو جاۓ یا عِلْمِ طِبْ کےبعض نُسْخے پتہ چل جائیں تو وہ بھی اپنے نام کے ساتھ”حکیم صاحب“کہلوانے  اور لکھنے میں بڑا فخر محسوس کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ سَراسَرجُھوٹ اور دھوکہ ہے۔اسی طرح  جھوٹ کا بازار اس قَدر گرم ہے کہ بعض علم سے کورے (خالی)لوگ بھی عُلَماء کی صَفْ میں گھُسنے سے دَریغ نہیں کرتے ۔ہمارے یہاں لفظِ”مولانا“دِین کا علم رکھنے والوں کیلئے بولا جاتا ہے،لیکن دیکھا گیا ہے کہ نِرے جاہِل لوگ بھی  صرف اسی لفظ کونہیں بلکہ اس سے بڑھ کر ”عَلَّامَہ وفَہَّامَہ(بہت زیادہ علم رکھنے والا