Book Name:HIrs kay Nuqsanat Qanaat ki Barkatain

حرْص نے ایک بار پھر اُسشخص کی آنکھوں پر پَٹّی باندھ دی اور اُس نے یہ کہہ کر اپنے گھر والوں کو مُطْمَئِن کردِیا کہ اگرچہ اُس سانپ کی وجہ سے ہمیں نُقْصان ہورہا ہے مگر سونے کے انڈے بھی تو ملتے ہیں لہٰذا ہمیں زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہئے۔کچھ دِنوں بعد  سانپ نے اُس کے بیٹے کو ڈَس لِیا۔فوراً تِرْیاق (یعنی زہر کا اثَر ختم کرنے والی دَوا) کا اِنْتِظام کیا گیا لیکن اُس کا کوئی فائدہ نہ ہوا اور اُس لڑکے کی مَوْت واقع ہوگئی۔جوان بیٹے کی مَوْت میاں بیوی پر بجلی بن کر گِری اور وہ دونوں غَضَبْناک ہوکر کہنے لگے :اب اس سانپ میں کوئی بھلائی نہیں ،بہتر یہی ہے کہ اِس مُوذی کو فوراً قتل کردِیا جائے ۔سانپ نے اُن کی یہ باتیں سُنیں تو وہ کچھ دِنوں کے لئے غائب ہوگیا، اِس طرح اُنہیں سونے کا انڈہ بھی نہ مِل سکا۔ جب کافی عرصہ گُزر گیا تو سونے کا انڈہ نہ ملنے کی وجہ سے  اُن کی لالچی طبیعت میں بے چینی ہونے لگی چُنانچہ وہ دونوں میاں بیوی سانپ کے بِل کے پاس آئے اور دُھونی دے کر گویا اُسے صُلح کا پیغام دِیا ۔ حَیْرت انگیز طور پر وہ واپس آگیا اور  اُنہیں پھر سے سونے کا انڈہ ملنے لگا۔مال و دَولت کی حرْص نے  اُنہیں اندھا کردِیااور وہ اپنے بیٹے اور غُلام کی مَوْت کو بھی بُھول گئے۔پھر ایک دن سانپ نے  اُس کی زَوْجہ کو سوتے میں ڈَس لِیا،عورت چلّائی تو شوہر نے فوراً تِرْیاق کے ذریعے اُس کا عِلاج کرنا چاہا مگر  تھوڑی ہی دیر میں  اُس نے بھی تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔اب وہ لالچی شخص اکیلا رہ گیا تو  اُس نے  سانپ والی بات اپنے بھائیوں اور دوستوں کو بتا ہی دی۔سب نے یہی مشورہ دِیا کہ تم نے بہت  بڑی غَلَطی کی،اب بھی وقت ہے سنبھل جاؤ اور جتنی جلدی ہوسکے  اُس خطرناک سانپ کو مارڈالو۔چُنانچہ  گھر آکر وہ شخص سانپ کو مارنے کے لئے گھات لگا کر بیٹھ گیا۔اچانک  اُسے سانپ کے بِل کے قریب ایک قیمتی موتی نظر آیا جسے دیکھ کر  اُس کی لالچی طبیعت خُوش ہوگئی۔دَولت کی ہَوَس نے  اُسے سب کچھ بُھلا دِیا،وہ کہنے لگا:وقت طبیعتوں کو بدل دیتا ہے،یقیناً  اُس  سانپ کی طبیعت بھی بدل گئی ہوگی کہ جس طرح یہ سونے کے انڈوں کے بجائے اب موتی دینے لگا ہے،اِسی طرح  اُس کا زَہْر بھی ختم ہوگیا ہوگا لہٰذا اب مجھے  اُس سے کوئی خطرہ نہیں۔یہ سوچ کر  اُس نے  سانپ کو مارنے کا اِرادہ تَرْک