Book Name:Faizan e Sadr ush Shariah

اورمکتبۃُ المدینہکی مطبوعہ کُتُب ورَسائل  تقسیم کرنابھی ہمیشہ ہمیشہ  کا ثواب کَمانے اور آخرت میں کام آنے والی نیکی ہے،وہ اس طرح کہ اگراِن کُتُب ورَسائل کوپڑھ کرکوئی پابندی سے نماز پڑھنے والا،سُنَّتوں پر عمل کرنے والا،نیک اجتماعات میں شرکت  کرنے والا،نیکی کی دعوت عام کرنے والا،بُرائی سے مَنْع کرنے والا بن گیا تو جب تک وہ یہ نیک اَعمال  کرتا رہے گا تو ہمیں بھی اس کا ثواب ملتا رہے گا اور اس کے ذریعے جتنے بھی نیک بنتے جائیں گےان سب کے اعمال کے مُطابق ہمیں ثواب ملتا رہے گا۔

سُنَّتوں  کی کروں خُوب خدمت

 

ہر کسی کو دُوں نیکی کی دعوت

نیک میں بھی بنوں اِلْتِجا ہے

 

یاخُدا!تجھ سے میری دُعا ہے

(وسائلِ بخشش،ص۱۳۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

گھر کا کام:

           میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! نیک اَعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے رَوَیّے میں بھی تبدیلی لانی چاہیے۔دوسروں کو گُھورنے ، جِھڑکنے، بات بات پہ لڑ نے جھگڑنے کی عادت نکال کر اپنے اَندر نَرمی ، عاجزی و اِنکساری پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمارے  اَسْلاف عاجزی و اِنکساری میں اپنی مثال آپ ہوتے تھے۔ حضرت صَدرُ الشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بہت بڑے عالِمِ دین اور فقیہ ہونے کے باوُجُود بھی عاجزی وانکساری کے پیکر تھے ،ان کی عاجزی اور سُنَّتوں سے مَحَبَّت ہی تھی کہ اُستاذُ الاَساتِذہ  (استادوں کے استاد یعنی بہت بڑے استاد) ہونے کے باوُجُود انہیں  گھر کا کام کاج کرنے میں کوئی عار(شرم) نہ تھی۔ گھر میں ترکاریاں چھیلتے، کاٹتے اور دوسرے کام بھی کر دیا کرتے تھے۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنَّت پر عمل کرتے ہوئے گھر کے کام کاج سے کسی بھی قسم کا عار محسوس نہ فرماتے  بلکہ سُنَّت پر عمل کرنے کی نِیَّت سے بَخُوشی سب