Book Name:Faizan e Sadr ush Shariah

آپ نے عرض کی:”اِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ جو باتیں ضروری ہیں، ان کو پُوری کرنے کی کوشِش کی جا ئے گی، بِالفرض مان لیا جائے کہ ہم سے ایسا نہ ہو سکا تو جب ایک چیز مَوْجُود ہے تو ہو سکتا ہے آئندہ کوئی شخص اس کے طبع کرنے کا انتِظام کرے اورمخلوقِ خُدا کو فائدہ پہنچانے میں کوشش کرے اور اگر اس وَقْت یہ کا م نہ ہوسکاتو آئندہ اس کے نہ ہو نے کا ہم کو بڑا افسوس ہو گا ۔‘‘آپ کے اس معروض کے بعد تر جَمہ کا کام شُروع کردیا گیا،بِحَمدِاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مَساعیِ جمیلہ(یعنی نیک کوششوں) سے خاطِر خواہ کا میابی ہوئی اور آج مسلمانوں کی کثیر تعداد مُجدِّداعظم، اِمامِ اَہلسُنَّترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے لکھے ہوئے قرآنِ پاک کے صحیح ترجمہ’’ترجَمۂ کنزالایمان‘‘سےمُستفیدہوکرآپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (یعنی صدرالشریعہ)کی ممنون ہے اور اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ یہ سلسلہ قِیامت تک جاری رہے گا۔(تذکرہ صدرالشریعہ ،ص:۱۷) 

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!حدیثِ پاک میں ہے: مَنْ دَلَّ عَلٰی خَیْرٍ فَلَہٗ مِثْلُ اَجْرِفَاعِلِہٖ۔ یعنی جوشخص کسی نیکی پر رہنمائی کرے ، تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا، جتنا کہ اس نیکی پر عمل کرنے والےکو۔(صحیح مسلم،کتاب الإمارۃ،باب فضل اعانۃ الغازي... الخ،الحدیث۱۸۹۳،ص۱۰۵۰)مُفسرِشہیر،حکیمُ الاُمَّت،مُفْتی احمد یارخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان ارشاد فرماتے ہیں: نیکی کرنے والا،کرانے والا، بتانے والا، مشورہ دینے والا سب ثواب کے مُسْتَحِق ہیں۔  (مراٰۃ المناجیح،ج۱،ص۱۹۴) اس حدیثِ پاک کی روشنی میں دیکھا جائے تو  صَدرُ الشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنی مثال آپ نظر آئیں گے۔ کیونکہ انہیں نہ صرف بہارِ شریعت جیسی مقبولِ عام کتاب لکھنے کا ثواب بھی ملے گا بلکہ ساتھ ہی ساتھ  تَرْجَمَۂ کنزالایمان  لکھنے لکھانے پر ثوابِ عظیم بھی ہاتھ آئے گا۔ بلکہ جب تک اس ترجمۂ قرآن  سے  فائدہ اُٹھایاجاتا رہے گا،اس کاثواب بھی اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ صَدرُ الشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے نامۂ اعمال میں درج کیا جاتا رہے گا۔  اس سے ہمیں بھی یہ مدنی پُھول ملتا ہے کہ اگر ہو سکے تو ہم بھی اس ختم ہونے والی  زِندگی میں ایسا کوئی کام کر جائیں کہ جومرنے کے بعد ہمارے کام آئے۔یادرکھئے!یہ دُنیادارُالْعَمَل(یعنی عمل کرنے کی جگہ)اورآخرت