Book Name:Faizan e Sadr ush Shariah

قبول ہوئی کہ اُسی سال حج کا قَصدفرمایا۔ سفینۂ مدینہ میں سَوار ہونے کیلئے اپنے وطن مدینۃُ العلماء گھوسی( ضِلع اعظم گڑھ ہند) سے بمبئی تشریف لائے ۔یہاں آپ کو نُمونیہ ہوگیا اورسفینے میں سوار ہونے سے قبل ہی  ۱۳۶۷ کے ذیقعدۃُ الحرام کی دوسری شب 12 بجکر 26 مِنَٹ پر بمطابِق6 ستمبر 1948 کوآپ وفات پاگئے۔

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ! صدر الشریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی مانگی گئی  دعا ’’ہرسال حج نصیب ہو‘‘اس طرح مقبول ہوئی کہ سفرِ حج کے دوران ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا وصال ہوگیا ۔حدیثِ پاک میں ہے جو شخص اپنے گھر سے حج یا عُمرہ کرنے کے لئے نکلے اور فوت ہو جائے ،تو اسے قیامت تک حج و عمرہ کرنے والے کا اجر دیاجاتا رہے گا۔ (شعب الایمان للبیھقی ،باب فی المناسک ،فضل الحج والعمرۃ ،الحدیث۴۱۰۰، ج۳،ص۴۷۴)

مدینے کا مُسافر ہند سے پہنچا مدینے میں

قدم رکھنے کی بھی نوبت نہ آئی تھی سفینے میں

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بیان کا خُلاصہ:

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آج ہم نے صَدرُ الشَّریعہ ،بَدرُ الطّریقہ مُفْتی امجد علی اعظمی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی حیاتِ طیبہ کے مُتَعَلِّق بیان سُننے کی سَعادت حاصل کی۔آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی پُوری زِندگی اِخْلاص و لِلّٰہِیَّت کی تصویر نظر آتی ہے۔ تمام عُمر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ شَجرِ اسلام کی آبیاری کیلئے  کوشاں رہے۔ دینِ اسلام کی سَر بُلندی کےلیے نہ صِرْف آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اَعْلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے ترجمۂ قرآن لکھنے کی خواہش کی بلکہ اس خواہش کو عملی جامہ پہنا کرتَرْجَمَۂ کنزالایمان“کی صُورت میں بعدمیں آنے والوں کو ایک خَزانہ عطا فرمادیا،اسی طرح ”بہارِ شریعت“جیسی عظیم الشان کتاب کی تصنیف فرما کرمُسلمانوں کواپنی زِنْدگی  شریعت کے مُطابق گُزارنے کا سامان فَراہَم فرمایا۔  اس