Book Name:Faizan e Imam e Azam

پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔([1]) توبھلا وہ کون  شخص ہوگا  جواپنے لئے یہ پَسند کرے گا کہ مجھے مِلاوَٹ والا مال ملے، مجھے دھوکہ دے کر  یا جُھوٹ بول کر مال دیا جائے،مجھ سے  سُود لیا جائے ،مجھ سے رِشْوت لی جائے، میرے بَھولے پَن کا فائدہ اُٹھا کر میری جیب خالی کردی جائے؟ یقیناً  کوئی شخص اپنے لئے یہ باتیں پسند نہیں کرے گا،تو پھر اپنے مُسلمان بھائیوں کے لئے ایسا کیوں سوچا جاتا ہے؟

جو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں !

 حضرتِ سیِّدُنا ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُـبُوّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  غَلَّے کے ایک ڈھیر پر گُزرے تو اپنا ہاتھ شریف اس میں ڈال دیا۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُنگلیوں نے اس میں تَری پائی تو فرمایا:''اے غَلّے والے یہ کیا ؟''عرض کی:''یا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاس پر بارِش پڑ گئی۔''فرمایا :''تو  گِیلے غَلَّےکوتُو نے ڈھیر کے اُوپر کیوں نہ ڈالا تاکہ اسے لوگ دیکھ لیتے، جو دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں۔''(صحیح مسلم ،کتاب الایمان،باب قول النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم من غش فلیس منا،الحدیث۱۰۲،ص۶۵)

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس (حدیثِ پاک)سے مَعْلُوم ہوا کہ تِجارتی چیز میں عَیْب پیدا کرنا بھی جُرم ہےاور قُدْرَتی پیدا شُدہ عَیْب کو چُھپانا بھی جُرم۔دیکھو (نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے)بارِش سے بھیگے غَلّے کو چُھپانا مِلَاوَٹ ہی میں داخِل فرمایا۔(مراٰۃ المناجیح،ج۴،ص۲۷۳)

اللہعَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں شَرعی اُصُولوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے،  کاروبار میں جُھوٹ  بولنےاور دھوکہ دَہی کی آفت سے بچنے کی توفیق  عطافرمائے۔


 

 



[1]بخاری ،کتاب الایمان ، باب من الایمان ان یحب لاخیه  مایحب لنفسه،۱/۱۶، حدیث:۱۳