Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad

کے چند بدبختوں کے ہاتھوں شہید ہوں گے لیکن آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے باوجود صابرو شاکر رہے ۔اس کے بر عکس ہم پر اگر چھوٹی سی بھی مُصیبت یا پریْشانی آجاتی ہے تو ہم واوِیْلا مچا دیتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ مُصِیبت کے وَقْت ہم بھی کربلا والوں کے مَصائب یا د کیا کریں اس سے یقیناً ہمیں صبر کی توفیق ملے گی۔ اس کے بعد ہم نے یہ بھی سُنا  جس شخص نے سیدنا امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کی گُستاخی کی تھی تو اس کا انجام یہ ہوا کہ وہ خود پیاسا مرا، اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم بھی اَہْلِ بَیْت عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی بے اَدَبی اور گستاخی سے بچیں اور ان سےسچی مَحَبَّت کریں ۔اس کے بعد ہم نے سرِ اقدس سے صادر ہونے والی   کرامتوں کے بارے میں سُنا کہ امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کا سرِمُبارک اگر چہ تَن سے جدا ہے مگر کیسی  فصیح عربی زبان میں کلام کر رہا ہے  ؟اس سے ہمیں یہ درس ملاکہ جو بھی  اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے دِیْن کی سَربُلندی والے کاموں میں لگ جاتا ہے اور اس راہ میں پیش آنے والی مصیبتوں پر صبر کرتااور استقامت کے ساتھ تمام مصائب کا سامنا کرتا ہے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اسے وہ مقام عطا فرماتا ہے کہ دُنیا سے چلے جانے کے بعد بھی اس کا نام زِنْدَہْ رہتا ہے اور اس کی وَفات کے بعد بھی اس کے جِسْم سے کرامَتوں اور بَرَکتوں کا ظُہُور ہوتا رہتا ہے۔ اس کے بعد ہم نے یزید پلید اور ابنِ زیاد بد نہاد (بد زاد و کمینے)کی عبرت ناک موت کے بارے میں سنا، اس سے ہمیں معلوم ہوا کہ جو بھی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندوں کا دشمن  ہو اس کے لیے آخرت میں تو دردناک انجام ہے ہی ساتھ ہی ساتھ وہ دنیا میں بھی ذلیل و رُسوا ہو جاتا ہے۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہمیں اہل ِ بیت