30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
گٹھلی کے بدلے بھی ہو جائے گا اور گٹھلی کا بالقصد بیچنا بھی لازم آئے گا۔ حالانکہ ہم اوپر جزئیات سے یہ بات ثابت کر چکے ہیں کہ کھجور کے اندر موجود گٹھلی کی بالقصد بیع کرنا ،جائز نہیں ہے۔
پھر اگرآپ یہ کہیں کہ کھجور کی وزن کے ساتھ بیع میں اصل کھجور ہے اور باطن میں موجود گٹھلی تبعا و ضمنا ہے، تو ہم یہ کہیں گے کہ جانور کی وزن کے ساتھ بیع میں بھی جانور اصل ہے اور باطن میں موجود خون و غلاظت تبعاً ہے۔ تو جیسے کھجور کی بیع وزن کے ساتھ درست ہے ویسے ہی جانور کی بیع وزن کے ساتھ درست ہے۔
خلاصہ یہ کہ جانور کی وزن کے ساتھ بیع کرنے میں یہ سمجھ لینا کہ اس طرح خون و غلاظت کی بیع بھی بالقصد ہو رہی ہے اور دام کا کچھ حصہ خون و غلاظت کے بدلے لیا اور دیا جا رہا ہے ، یہ ہر گزدرست نہیں۔ اور اس کو’’ کل ذراع بدرھم ‘‘والی بیع کی طرح سمجھ لینا بھی محض ایک شبہہ ہے۔کیونکہ کپڑے کے ایک ذراع میں اور زندہ جانور کے باطن میں موجود خون و غلاظت میں بہت فرق ہے، لہذا ایک کا دوسرے پر قیاس درست نہیں ۔
عقد میں جس کی طرف نسبت ہوتی ہے، وہی چیز اصل و مقصود ہوتی ہے۔ اور جس کی طرف عقد منسوب نہ ہو وہ اگرچہ مبیع کا حصہ بنے لیکن وہ ضمنی و تبعی ہی رہتا ہے۔
کیا زندہ جانور بیع سلم کے طور پر بیچنا درست ہے ؟
نوٹ:
اوپر مذکور تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کہ زندہ جانور کی وزن کے ساتھ خرید و فروخت درست ہے ۔ لیکن یہاں یہ واضح رہے کہ یہ اسی وقت ہے، جب متعین جانور کی خرید و فروخت کی جائے۔ لہذا اگر مجلس عقد میں جانور کا تعین نہیں کیا اور یوں معاہدہ کیا کہ جانور کے اوصاف وغیرہ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع