30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
پیشِ لفظ
روز مرہ کی ضروریات کی بہت سی چیزیں انسان کے پاس موجود نہیں ہوتیں، بلکہ اس نے دوسروں سے لینی ہوتی ہیں۔ اب ضرورت مند انسان اپنی ضرورت کی چیز کسی دوسرے سے لینا چاہے،تو اس کا ایک طریقہ تو یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اس سے چھین لے ،لیکن ظاہرہے یہ طریقہ نظامِ دنیا میں فساد کا باعث بنے گا۔اور اسلام اسے ہرگز پسند نہیں کرتا۔ اس کے لئے بہترین طریقہ تجارت ہے ۔لیکن اسلام نے تجارت کی بھی کچھ حدود بیان کر دی ہیں ۔ اور ان صورتوں سے منع کر دیا ہے ،جن میں فساد ولڑائی جھگڑے کا خطرہ تھا۔ اور اسی لئے اسلام نے مالی معاملات و تجارتی معاہدوں میں شفافیت اورفریقین کی باہمی رضا مندی لازم قرار دی ہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُم)ترجمہ کنز الایمان:’’اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضا مندی کا ہو۔‘‘ (سورہ نساء، آیت: 29)
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نےجہاں ایک طرف باطل طریقےسے مال کھانے کی ممانعت بیان فرمائی، وہیں دوسری طرف دوسروں کا مال حاصل کرنے کا درست طریقہ بھی تعلیم فرمایا۔ سود، چوری اور جوئے کے ذریعے مال حاصل کرنا، جھوٹی قسم، جھوٹی وکالت، خیانت اور غصب کے ذریعے مال حاصل کرنا ، رشوت کا لین دین کرنا، ڈنڈی مار کر سودا بیچنا، قرض دبا لیناوغیرہ یہ سب باطل طریقے ہیں ۔اور دوسروں کا مال حاصل کرنے کا ذریعہ آپس
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع