my page 3
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Ye Khushbu Kitni Dair Rehti Hai | یہ خوشبو کتنی دیررہتی ہے؟

book_icon
یہ خوشبو کتنی دیررہتی ہے؟
            

کیا اِطاعت کروانےکے لئے جھاڑناضروری ہے؟

سُوال: کیا اَپنی اِطاعت کروانے کے لئے ماتَحت کو جھاڑنا، اُس پر رُعب جَمانا اور ڈانٹ ڈپٹ کرنا ضروری ہے؟ (1) جواب: جی نہیں! آج کل ایسا بہت ہوتا ہے، میں نے مَدَنی چینل کے شعبے میں بھی دیکھا ہے کہ Director (ہدایت کار) کبھی کیمرا مین (Camera man) کو جھاڑ رہا ہوتا ہے اور وہ بے چارہ سہما سہما اِطاعت کررہا ہوتا ہے، کیونکہ اِطاعت نہیں کرے گا تو اُس کی چھٹی ہوجائے گی۔ اِطاعت کروانے کےلئے سامنے والے کے دِل میں آپ کی محبّت ہونا ضروری ہے، محبّت اِطاعت کرواتی ہے، اِتنی محبّت دیں کہ سامنے والے کا دِل آپ کی اِطاعت پر مجبور ہوجائے۔ میں نے نوٹ کیا ہے کہ ایک تعداد نگرانِ شوریٰ حاجی محمد عمران کی اِطاعت کرتی ہے، حالانکہ میں نے کبھی اِنہیں کسی کو جھاڑتے نہیں دیکھا۔ ایسی اِطاعت میں مزہ ہے۔ جھاڑ کر اِطاعت کروانے کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کی چلتی نہیں ہے، پھر اِس طرح سامنے والے کی دِل آزاری بھی ہوتی ہے اور بعض اَوقات سامنے والے کا ایسا دماغ گھومتا ہے کہ خون خرابے ہوجاتے ہیں اور قاتِل سَریوں کے پیچھے پہنچ جاتا ہے۔

پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نہ جھاڑتے نہ رُعب جماتے

پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے خادِم حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ’’میں 10 سال تک آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں رہا، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے کبھی مجھے یہ نہیں فرمایا کہ یہ کام کیوں کیا؟ اور یہ کام کیوں نہیں کیا؟‘‘(2) آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نہ کسی کو جھاڑتے تھے اور نہ ہی کسی پر رُعب جماتے تھے۔’’ایک مرتبہ کوئی صاحِب دربارِ رسالت میں حاضر ہوئے تو رُعبِ نبوّت سے تھر تھر کانپنے لگے، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اُس کی یہ حالت دیکھ کر اُسے تسلی دی اور فرمایا: میں تو ایک ایسی خاتون کا بیٹا ہوں جو سُوکھا گوشت کھایا کرتی تھی۔‘‘(3)آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سامنے والے کو بات کرنے کے لئے بہت پیارا ماحول دیا کرتے تھے۔ ایک مُحاوَرہ ہے: ’’یار! تم جو چاہو بولو! تم کو سات خُون مُعاف ہیں۔‘‘یعنی بندہ اتنا Peaceful (پُر اَمن) رہے کہ کسی کے دل میں نفرت نہ ہو، بس پیار، ہمدردی اور محبّت ہو۔

اَمیرِ اَہلِ سُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی نَرمی

اگر میں بھی چِڑچِڑا ہوتا،یا اپنا رُعب جمانے والا ہوتا تو لوگ میرے پاس تھوڑی بیٹھتے، مُریدِین آتے، ہاتھ باندھ کر زِیارت کرتے اور بغیر ہاتھ مِلائے چلے جاتے، بلکہ مجھے اکیلا چھوڑ کر بھاگ جاتے۔ بارہا ایسا ہوتا ہے کہ مَدَنی مُذاکَرے کے دوران مجھے لقمہ ملتا ہے اور وہ غلط بھی ہوتا ہے، اُس کے باوُجود میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ جھاڑتا نہیں ہوں۔ ہاں! اِتنا کبھی بول دیتا ہوں کہ ’’یہ موضوع کے مُطابِق نہیں ہے‘‘یا کبھی اِشارہ کردیتا ہوں۔ اگر ہم محبّت اور پیار دیں گے تو لوگ قریب آئیں گے اور ہم سے سیکھیں گے۔ دراصل ’’پیری مُریدی‘‘ میرا Side (یعنی ایک طرف) کا مُعامَلہ ہے۔ شُروع سے میرا اصل کام نیکی کی دعوت دینا ہے، دعوتِ اِسلامی بہت بعد میں بنی ہے، مجھےنیکی کی دعوت دینے کا شوق بہت پُرانے زمانے سے تھا اور شاید اِسی سبب سے کَرَم ہوگیا اور دعوتِ اِسلامی میرے ہاتھ آگئی۔ میں جھگڑالو مِزاج کا ہوتا تو شاید یہ شرف مجھے نہ ملتا۔ جھگڑالو آدمی کو لوگ اکیلا چھوڑدیتے ہیں اور لِفٹ نہیں کرواتے۔ اگر ہمیں نیکی کی دعوت عام کرنی ہے تو نرمی اِختِیار کرنی پڑے گی، اِس کے بغیر کوئی نیکی کی دعوت کیسے دے سکتا ہے! اِس لئے نرمی اِختِیار کریں اور پیار و محبّت دیں۔

کامیاب اُستاد کی علامت

وہ اُستاد کامیاب ہوتا ہے جس کے شاگرد پیچھے سے اُس کی تعریف کریں، اگر اِس کی تحقیق کی جائے کہ پیچھے سے تعریف کیوں کرتے ہیں؟ تو یہی پتا چلے گا کہ ’’اُستاد مسکرانے والا اور شفقت دینے والا ہے، کبھی جھاڑتا نہیں ہے اور نہ ہی شرمندہ کرتا ہے، نیز جو پڑھاتا ہے Perfect (یعنی اچّھی طرح) پڑھتا ہے۔ ایسے اُستاد کو شاگِرد ماں باپ سے بڑھ کر مانتے ہیں۔ مجھے ایسے کئی اِسلامی بھائی ملتے ہیں جو کہتے ہیں کہ ’’میرے اُستاد کے لئے تحفہ دیجئے، میرے اُستاد کے لئے دُعا کیجئے گا‘‘ وغیرہ۔ میں سمجھ جاتا ہوں کہ اُستاد شفیق ہے، جبھی اپنے ماں باپ کے لئے نہیں، بلکہ اُستاد کے لئے دُعا کا بول رہا ہے۔

بچّہ برتن توڑدے تو ڈانٹنا نہیں چاہیے

بعض اَوقات گھر میں کسی بچّے سے برتن ٹُوٹ جائے تو اُسے جھاڑا یا مارا جاتا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ میں نے کسی سے سُنا تھا کہ ’’اگر بچّے سے برتن ٹُوٹ جائے تو اُسے ڈانٹ ڈَپَٹ نہ کی جائے، کیونکہ برتن کی عُمر پُوری ہوگئی تھی، اِس لئے وہ ٹُوٹ گیا۔‘‘ یہ واقعی سمجھ آنے والی بات ہے۔ اگر ہم مار دھاڑ کریں گے تو برتن کونسا دوبارہ جُڑجائے گا، ٹُوٹنا تھا، ٹُوٹ گیا۔ اب زِیادہ سے زِیادہ یہ کرلیں کہ بچّے ہی کے ہاتھ اُسے Dust bin (کُوڑے دان) میں ڈالوادیں کہ جابیٹا! Dust bin میں ڈال دے۔

گھر کے بُزرگوں کا برتاؤ کیسا ہونا چاہیے؟

سُوال:
بعض اَوقات بُزرگوں کی وجہ سے گھر کا ماحول بہت متأثّر ہوتا ہے اور بہت سی خرابیاں بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔ اِس حوالے سے آپ کیا فرمائیں گے؟(4) جواب: بزرگ حضرات میری بِرادری ہیں۔ میں اِنہیں سمجھاتا رہتا ہوں کہ اگر آپ اکیلے ہوگئے ہو اور کوئی بیٹا گھاس نہیں ڈال رہا تو اپنے اُوپر غور کرلو! اگر بات بات پر کھا جانے کی بات کرو گے، مُنہ پھلاتے رہو گے، ڈانٹتے رہو گے، بڑبڑاتے رہو گے تو پھر اَولاد کہاں سُنے گی!! یوں کئی بوڑھے اور بوڑھیاں اکیلے پڑجاتے ہیں، کیونکہ اَولاد تنگ آجاتی ہے کہ ’’جب دیکھو باپ کُڑکُڑ کرتا رہتا ہے، سمجھ تو پڑتی نہیں ہے، پَنچایَت کرتا رہتا ہے کہ یہ کیا ہے؟ اِتنا مہنگا کاہے کو لے آئے؟وغیرہ۔ ‘‘ پھر اَولاد کہتی ہے کہ ’’ارے ابّو! آپ کا دور اور تھا جو آپ سستے میں چیزیں لے آتے تھے، اب 25 گُنا زیادہ دام بڑھ چکے ہیں۔ ‘‘

15 روپے ماہانا کی نوکری

میں نے بھی آدھے دن کی سَروِس چار آنے میں کی ہے، پُورے دِن کی سَروِس کے آٹھ آنے یعنی آدھا روپیہ مِلتا تھا اور مہینے کے 15 روپے مِلتے تھے۔ اِسی طرح میں نے ٹِھیوں اور ٹھیلوں وغیرہ پر بھی کام کیا ہے، کیونکہ غُربَت کا زمانہ تھا۔ ہمارے زمانے میں ایک روپیہ یا سوا روپیہ کا ایک سیر ’’بڑے‘‘ (یعنی گائے وغیرہ) کا گوشت مِل جاتا تھا۔ میں زیادہ تر سِری لے آتا تھا جو 12 یا 14 آنے کی کلو مِل جاتی تھی، کیونکہ وہ سستی بھی ہوتی تھی اور مجھے مَرغوب بھی تھی۔ اب اگر میں اُس دور کے حساب سے بات کروں کہ ’’تم 50 روپے کی اِتنی سی سِری اُٹھا لائے! اچھا! 50 کی بھی نہیں، 75 روپیہ کی لائے ہو، دِماغ خراب ہوگیا ہے کیا! سارا پیسا یوں ہی لُٹا دو گے! میں نے تم کو خُون پسینے کی کمائی سے پالا ہے اور تمہارا اِتنا ہاتھ کھلا ہوا ہے!‘‘ اِس ساری گفتگو کو سُن کر بیٹا اگرچہ رُعب کی وجہ سے کچھ نہ بولے، لیکن بدظن تو ہوگا کہ ’’ابّو نے 15 رُوپے میں نوکری کی ہے، ا ب تو چائے بھی 15رُوپے کی نہیں ملتی، ابّو ابھی تک پُرانے دور ہی میں گھوم رہے ہیں۔‘‘ ظاہِر ہے کہ اب مہنگائی ہوگئی ہے، مبالغہ کرو تو اب بات کرنے کے بھی پیسےلگتے ہیں، ایسا نازُک دور ہے، باپ چونکہ پُرانا ہے اور اُس کا ذِہن بھی پُرانا ہے، اِس لئے اُسے چُپ ہی رہنا چاہیے، یہ New generation (نئی نَسَل) ہے، اِن کو اُڑنے دینا چاہیے، یہ اُڑتے رہیں گے تو اپنے کو بھی ہَوا لگتی رہے گی اور اپنا گُزارا ہوتا رہے گا۔

جینا چاہتے ہیں تو مسکراتے رہیں

بعض اَوقات بیٹا سعادت مند ہوتا ہے اور ظلم اور جھاڑ وغیرہ برداشت کررہا ہوتا ہے، لیکن جب معاملہ برداشت سے باہرہوجاتا ہے تو بیوی کے ساتھ گھر چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے اور پھر ماں باپ روتے ہیں کہ بیٹے نے ہمارے ساتھ ظلم کیا، یہ کبھی نہیں بتائیں گے کہ بیٹایہ ظلم کرنے پر آمادہ کیوں ہوا؟ ظاہِر ہے کوئی تو سَبَب ہوگا جس کی وجہ سے اُس کا دِماغ خَراب ہوا ہوگا، اِس لئے ماں باپ اور خاص طور پر بُوڑھے اور بُزرگ اَفراد کو اپنے اَخلاق دُرُست رکھنے چاہئیں، نیز اپنی زَبان اور انداز پر بھی غور کرتے رہنا چاہیے۔ آپ جینا چاہتے ہیں تو مسکراتے رہیں، آپ کا گھر بَسا رہے گا۔ اگر غُصّہ آئے تب بھی ہنس کر ٹال دیں، اَولاد پاؤں نہ دبائے تو مجھے بولنا۔

سَروں پر جسے لیتے ہیں تاج والے

سُوال:
غوثِ پاک حضرتِ شیخ عبد القادِر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا فرمان ہے: ’’میرا یہ قَدَم تَمام اولیا کی گردنوں پر ہے‘‘ اِس کا کیا مطلب ہے؟ (YouTube کے ذریعے سُوال) جواب: بغداد شریف میں جب بَرسَرِِ منبر یہ واقعہ ہوا اور مُرشِدِ پاک حضرت شیخ عبد القادِر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا کہ ’’ قَدَمِیْ ہٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہ ۔ یعنی میرا یہ قدم ہر وَلِیُّ اللہ کی گردن پر ہے۔‘‘ تو سب سے پہلے حضرتِ سَیِّدُنا شیخ علی بن ہیتی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جو غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے سب سے پہلے خلیفہ ہیں،(5) یہ آگے بڑھے اور آپ کا قَدَم اپنے گردن پر رکھ لیا۔(6) اِسی طرح جس وقت یہ واقعہ ہوا اُس وقت حضور خواجہ غریبِ نَواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ خُراسان کی پہاڑیوں میں عِبادَت کے لئے موجود تھے، آپ نے جب غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا یہ اِعلان سُنا تو عرض کی: (آپ کا قَدَم صرف میری گردن پر ہی نہیں)بلکہ میرے سَر پر بھی ہے اور میری آنکھوں پر بھی ہے۔(7) کچھ سالوں پہلے ٹیلی فون کے ذریعےبیان Relay (نشر) ہوتا تھا، آج کے دور میں Telecast (یعنی TV کے ذریعے نشر) ہوتا ہے، جبکہ میرے مُرشِد حضرت شیخ عبد القادِر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا بیان رُوحانی Connection (تعلق) کے ذریعے Relay ہوتا تھا، نہ کوئی تار ہوتی تھی اور نہ ہی بَرقی آلات ہوتے تھے۔ بعض اَولیائے کِرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِم اپنے آستانوں پر بیٹھ کر لوگوں کو جمع کرکے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا بیان سُنا کرتے تھے۔ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سَراپائے کَرامت تھے، آپ کی اِتنی کَرامات ہیں کہ اور کسی ولی کی اِتنی کَرامات نہیں ملتیں۔ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی مجلس اور آپ کے وَعظ کی دُھوم دھام تھی جس کی طویل رِوایتیں ہیں۔ جسے شک ہو وہ خِضْر سے پُوچھ دیکھے تِری مجلسوں کا سَماں غوثِ اَعظم بَہَرحال! غوث پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا قَدَم اَولیائے کِرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہم نے ظاہِری طور پر بھی اپنی گردن پر لیا اور باطنی طور پر بھی لیا، قیامت تک آنے والے تمام اَولیائے کِرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہم کی گردنوں پر آپ کا قدم ہے۔(8) سَروں پر جسے لیتے ہیں تاج والے تمہارا قَدَم ہے وہ یا غوثِ اَعظم
1…… یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیرِ اَہلِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے۔(شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ) 2…… بخاری، کتاب الأدب، باب حسن الخلق والسخاء، وما یکرہ من البخل، ۴/۱۱۰، حدیث:۶۰۳۸۔ 3…… ابن ماجہ،کتاب الأطعمة، باب القدید، ۴/۳۱، حدیث:۳۳۱۲۔ 4…… یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیرِ اَہلِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے۔(شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ) 5…… ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص۴۰۲۔ 6…… بهجة الأسرار، الشيخ على بن الهيتى، ص۳۲ ماخوذاً۔ 7…… تفریح الخاطر(مترجم)،ص۷۳۔ 8…… مراٰۃ المناجیح، ۸/۲۶۸ ماخوذاً۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن