اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
دعائے جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت : یااللہ پاک ! جوکوئی 21 صفحات کا رسالہ ”وضو کے بارے میں سوال جواب “ پڑھ یا سُن لے اُسے ظاہری پاکیزگی کے ساتھ باطن کی طہارت نصیب فرما اور اُسے بے حساب بخش دے۔اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیه واٰله وسلّم
دُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :مجھے سوار کے پیالے کی مانند نہ بناؤ کہ سوار اپنے پیالے کو پانی سے بھرتا ہے پھر اُسے رکھتا ہے اور سامان اُٹھاتا ہے، پھر جب اُسے پانی کی حاجت ہوتی ہے تو اُسے پیتا ہے، وضو کرتا ہے ورنہ اسے پھینک دیتا ہے لیکن مجھے تم اپنی دُعا کے اَوَّل وآخِر اور دَرمیان میں یادرکھو۔ (مجمع الزوائد، 10/239، حدیث: 17256)
خدایا واسِطہ میٹھے نبی کا شَرَف عطارؔ کو حج کا عطا ہو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
سُوال : کیا قرآنِ کرىم مىں وضو کے بارے مىں حکم آىا ہے ؟
جواب : وضو کے بارے مىں قرآنِ کرىم مىں حکم موجود ہے چنانچہ پارہ 6 سُورةُ المائدہ کی آیت نمبر 6 میں ہے :( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِؕ- ) (پ6، المائدة : 6)
ترجَمۂ کنزالایمان : ”اے ایمان والو !جب نماز کو کھڑے ہونا چاہو تو اپنا منہ دھوؤ اور کہنیوں تک ہاتھ اور سروں کا مسح کرو اور گٹوں تک پاؤں دھوؤ ۔“( ملفوظات امیرِاہلِ سنت ،2/457)
دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت رہوں بَا وُضو میں سدا یا الٰہی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
سُوال: بغیر وُضو نماز پڑھنا کُفر ہے یا گناہ ؟
جواب:اگر جائز سمجھ کر بغیر وُضو نماز پڑھی یعنی یہ سمجھ کر کہ نماز پڑھنے کے لیے وُضو کرنے کی ضَرورت نہیں ہے تو یہ کُفر ہے(بہارِ شریعت، 1/282، حصہ:2)اور اگر کسی نے غَلَطی سے پڑھ لی تو گناہ بھی نہیں ہے، البتہ وُضو کر کے نماز دوبارہ پڑھنی ہو گی۔
(بہارِ شریعت،1/705، حصہ:4 ماخوذاً۔ ملفوظات امیرِاہلِ سنت سنت ،3/359)
سُوال: میری عمر 64 سال ہے اور میں ایک عرصے سے فالج کے مرض میں مبتلا ہوں ، جس کی وجہ سے ایک ہاتھ سے وُضو نہیں کر سکتا ، یہ اِرشاد فرمائیے کہ میں وُضو کس طرح کروں اور میرے لئے کیا کیا رُخصت ہے ؟نیز کیا مجھے روزہ بھی رکھنا ہوگا ؟ (سہیل مغل، اسلام آباد)
جواب:اللہ کرىم آپ لوگوں پر رحم فرمائے،پىارے حبىب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صَدقے شِفائے کاملہ عاجلہ نافعہ عطا فرمائے۔ دِل بڑا رکھىں،یہ آزمائش اور اِمتحان ہے، اِس مىں وہی کامىاب ہوتا ہے جو ثابت قدم رہتا ہے۔ امامِ عالى مقام حضرتِ امام حسین رضی اللہُ عنہ نے کربلا میں فجر کى نماز باجماعت ادا کی تھی ،پیاروں کی شہادتوں کے بعد بھی سر سجدے میں کٹوایا تھا ۔جس طرح بھى ممکن ہو نماز شرىعت کے دائرے مىں رہ کر ادا کرنى ہوتى ہے اور اس کے لئے نماز کے مَسائل سىکھنے ہوتے ہىں،بہارِ شرىعت کی پہلى جلد کے چوتھے حِصّے مىں مَرىض کى نماز کا طرىقہ لکھا ہوا ہے۔ جنہوں نے فالج کا بتاىا ہے شاىد وہ ىہ سمجھتے ہىں کہ اگر نماز نہىں پڑھىں گے تو روزہ کىسے رکھىں؟ ىا جو بھی اس طرح سمجھتا ہے وہ ىہ ذہن مىں رکھ لىں کہ نماز الگ عبادت ہے اور روزہ الگ عبادت ہے، ایسا نہىں ہے کہ اىک چىز نہىں کرىں گے تو دوسرى چىز بھی نہیں کریں گے ، اس لىے دونوں کو ادا کرنا ہے اگر خدانخواستہ کسى نے نماز نہىں پڑھى تب بھى اس کا روزہ ہو جائے گایا خدا نخواستہ کسى نے روزہ نہىں رکھا اور نماز پڑھ لی تو اس کی نماز ادا ہو جائے گى۔
پاؤں سے معذور اور پیشاب کے عارضےمیں مبتلا مریض جن کی چارپائی بھی قبلہ رخ نہیں ہے، نماز کے حوالے سے ان کی راہ نمائی کرتے ہوئے (امیر اہلِ سنَّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے قریب بیٹھے ہوئے مفتی صاحب نے فرمایا:)اس کی دو صورتىں بنىں گى:(1)اگر ان کا باربار پىشاب نکل جاتا ہے اور انہیں اتنا وقت بھی نہیں ملتا ہے کہ جس میں یہ وُضو کرکے فرض ادا کر سکیں تو ایسی صورت مىں یہ شرعى معذور کہلائىں گے۔ اس مىں شرط ىہ ہے کہ کم اَزْ کم وقت میں اىک مرتبہ ان کا عذر پاىا جائے۔( بہارِ شریعت، 1/385-386 ملتقطا) جىسے عصر کى نماز شروع کرىں گے تو وضو کرىں گے اور اس مىں جتنى نمازیں چاہىں ادا کر لیں مگر مغرب کی نماز کے لئے انہیں دوبارہ وضو کرنا پڑے گا۔(2)اور اگر ىہ شرعى معذور نہىں ہىں یعنی ان کو اتنا وقت مل جاتا ہے کہ جس کے اندر فرض ادا کر سکتے ہىں تو پھر ان کو احتىاط کرنا ہوگى اور وضوکرکے فرض نماز ادا کرنا ہوگى۔بہرحال اگر حالت ایسی ہے کہ خود وضو نہیں کر سکتے مگر کوئی دوسرا وضو کرانے والا موجود ہے تو وہ انہیں وضو کروادے ورنہ ان کو تیمم کروایا جائے گااور کسی سے کہہ کر چار پائی کا رخ قبلے کی طرف کروا لیں اور اِشاروں سے نماز ادا کریں ۔
(امیرِاہلِ سنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے فرمایا:) اگر لیٹے لیٹے نماز پڑھنے کے لئے مجبور ہیں تو اس طرح چار پائی بچھانی ہے کہ اس کے پاؤں قبلہ کى طرف ہوں۔( ) اور اتنا وقت نہ ملے جس میں یہ وضو کر کے نماز ادا کر سکیں تو اس سے مُراد فرض نماز ادا کرنے کا وقت ہے اس میں سنتىں اور نوافل ادا کرنے کا وقت شامل نہىں ہے ،یعنی وضو کر کے کم از کم اتنا وقت مل گىا کہ فرض نماز پڑھی جا سکتی ہے تو وضو کر کے فرض پڑھ لے ۔
(ملفوظاتِ امیرِاہلِ سنت ، 6/406)
سُوال: کىا کچی پىاز کھانے سے وُضو ٹوٹ جاتا ہے؟ (نور العىن)
جواب: کچى پىاز کھانے سے بچنا اچھا ہے کہ اس سے منہ میں بَدبو ہو جاتى ہے، البتہ کھانا جائز ہے اور اس سے وضو بھی نہىں ٹوٹتا۔سالن میں پکى ہوئى پىاز اور لہسن کھا سکتے ہیں کہ پکنے کے بعد ان کی بَدبو ختم ہو جاتی ہے اور انہیں کھانے سے منہ میں بَدبو بھی پیدا نہیں ہوتی ۔
(ملفوظات امیرِاہلِ سنت ، 6/463)
سُوال:وُضو کرنے سے پہلے اَعضائے وُضو کو تر کر لینا کیسا ہے ؟
جواب: وُضو کرنے سے پہلے اَعضائے وضو کو تر کرنا مستحب ہے۔ (بہارِ شریعت، 1/297، حصہ: 2) بالخصوص سردىوں مىں زىادہ اچھا ہے کہ ان دِنوں میں کھال خشک ہوتی ہے اور بعض جگہ جُھرىاں بن جاتى ہىں لہٰذا توجہ سے وضو نہ کیا جائے تو کچھ حصہ سوکھا رہ جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وضو کرتے وقت عوام کے اَعضا ئے وضو سوکھے رہ جاتے ہوں ۔ اگر ہم پہلے سے اَعضائے وضو پر پانی مَل لىں گے تو اس سے کھال نرم ہو جائے گى اور پانى جلدى بہہ جائے گا، جس سے وضو بھی جلدی ہو جائے گا ۔ ہر ایک کو اس مستحب پر عمل کرنے کی عادت بنا لینی چاہیے ۔ (ملفوظات امیرِاہلِ سنت ، 6/463)
سُوال: جب مىں وضو کرتا ہوں تو مجھے اِس طرح کا وَہْم ہوتا ہے کہ فلاں جگہ خشک رہ گئی ہے اس کی وجہ سے تمہاری نماز نہیں ہو گی لہٰذا میں اس وَہْم کو دور کرنے کے لئے اپنے اس عضو کو بار بار دھوتا ہوں جس سے پانی بہت زیادہ ضائع ہو جاتا ہے ۔برائے کرم اس بارے میں راہ نمائی فرما دیجئے ۔
جواب:دَراصل وَسْوَسوں کى پىروى کرنا شىطان کى اِطاعت ہے۔اِس طرح کرنے سے شیطان کا مقصد بھی پورا ہو جاتا ہے لہٰذا وَسْوَسوں کو بھگائىں اور سنّت کے مُطابق تىن بار اپنے اَعضا ئے وُضو دھو لىں۔ البتہ واقعی کنفرم ہے کہ کسی عضو کا حصہ سوکھا رہ گیا ہے تو اب اسے دوبارہ دھو لیں ۔جب آپ اَعضا ئے وضو پر پانى بہتا ہوا دیکھ رہے رہیں اور عضو بھی بھیگا ہوا نظر آرہا ہے اور نہ عضو پر کوئی ایسی چىز چپکى ہوئى ہے جو جلد تک پانی پہنچنے نہیں دیتی تو آپ کے اَعضائے وضو دُھل گئے ۔وضو میں کھال کے اندر کا حصہ دھونا نہیں ہوتا بلکہ کھال کا اوپر کا حصہ دھونا ہوتا ہے اور اس میں کھال کے بال دھونا بھی شامل ہے۔آپ کو اس طرح ذہن بنا کر چلنا پڑے گا ورنہ آپ خود سمجھ رہے ہىں کہ یہ وہم ہے اور اس کی پیروی کرنا اِحتیاط نہیں بلکہ شىطان کی اِتباع ہے لہٰذا آپ کو وہم پر عمل کرنے سے بچنا چاہىے۔ اللہ کریم آپ کو وَسوسوں سے نجات عطا فرمائے ۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّم
(ملفوظات امیرِاہلِ سنت ، 6/464)
سُوال : روزہ ٹوٹنے کے ڈر سے وضو کرتے ہوئے کلّی نہ کرنا یا ناک میں پانی نہ چڑھانا کیسا؟
(سائلہ : زینب عطاریہ)
جواب : وضو میں ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا اور اچھی طرح صاف کرنا نیز حلق کی جڑ تک پانی پہنچانا سُنَّتِ مُؤکَّدہ ہے۔ یوں ہی وضو میں تین تین بار اعضاء دھونا بھی سُنَّت ہے۔ (در مختار مع رد المحتار، 1/253) لہٰذا کلّی نہ کرنے یا ناک میں پانی نہ چڑھانے سے وضو کا فرض تو ادا ہو جائے گا ، لیکن اس کی سنتیں رہ جائیں گی اور اگر غسل میں کلّی کرنا یا ناک میں پانی چڑھانا چھوڑ دیا تو غسل ہی نہیں ہوگا ، کیونکہ غسل میں یہ فرض ہے۔ (در مختار، 1/311) لہٰذا احتیاط کے ساتھ کلّی بھی کریں اور ناک میں پانی بھی چڑھائیں ، ورنہ ایسا نہ ہو کہ روزہ بچانے کے خیال میں وضو اور غسل ہی ضائع کر دیں!۔ (ملفوظات امیرِاہلِ سنت ،قسط نمبر156، ص 12)
سُوال : مىرى والدہ کى شہادت کی انگلى کٹى ہوئى ہے جب وہ وضو کے لىے چُلو مىں پانى لىتى ہىں تو وہ پانى بہہ جاتا ہے ، تو کىا وہ اُلٹے ہاتھ سے کلى اور ناک مىں پانى ڈال سکتى ہیں؟
جواب : عذر ہو تو ایسا کرسکتے ہیں۔(ملفوظات امیرِاہلِ سنت ،قسط نمبر 182، ص 9)
…اگر مریض بیٹھنے پر بھی قادر نہیں تو لیٹ کر اشارہ سے پڑھے، خواہ داہنی یا بائیں کروٹ پر لیٹ کر قبلہ کو مونھ کرے خواہ چِت لیٹ کر قبلہ کو پاؤں کرے مگر پاؤں نہ پھیلائے، کہ قبلہ کو پاؤں پھیلانا مکروہ ہے بلکہ گھٹنے کھڑے رکھے اور سر کے نیچے تکیہ وغیرہ رکھ کر اونچا کر لے کہ مونھ قبلہ کو ہو جائے اور یہ صورت یعنی چِت لیٹ کر پڑھنا افضل ہے۔
(در مختار، 2/686-687۔ بہارِ شریعت، 1/722، حصہ: 4)