30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرت سَیِّدُنا علیُّ الْمُرتَضٰی شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمنے ایک مرتبہ کوفے میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’ بے شک تمہارے بارے میں مجھے اِس بات کا خوف ہے کہ کہیں تم لمبی لمبی اُمیدیں نہ باندھ بیٹھواور خواہشات کی پیروی میں نہ لگ جاؤ، یاد رکھو! لمبی اُ میدیں آخرت کوبھلا دیتی ہیں ، اورخبردار! نفسانی خواہشات کی پیروی راہِ حق سے بھٹکا دیتی ہے، خبردار! دنیا عنقریب پیٹھ پھیرنے والی اور آخرت جلد آنے والی ہے، آج عمل کا دن ہے حساب کا نہیں اور کل حساب کا دن ہو گا ، عمل کا نہیں ۔ ‘‘ (اَیْضاً ص۵۸ )
دنیا آخرت کی تیّاری کیلئے مخصوص ہے
حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے سب سے آخری خطبہ جو ارشا د فرمایا اس میں یہ بھی ہے: ’’ اللہ پاک نے تمہیں دنیا محض اس لئے عطافرمائی ہے کہ تم اس کے ذَرِیعے آخرت کی تیاری کرو ، اِس لئے عطا نہیں فرمائی کہ تم اسی کے ہوکر رَہ جاؤ، بے شک دنیا محض فانی اور آخرت باقی ہے۔تمہیں فانی (دنیا) کہیں بہکا کر باقی (آخِرت ) سے غافل نہ کر دے، فناہوجانے والی دنیا کو باقی رہنے والی آخرت پر ترجیح نہ دوکیونکہ دنیا کا رشتہ قطع ہونے والا ہے اور بے شک اللہ پاک کی طرف لوٹنا ہے۔ اللہ پاک سے ڈرو کیونکہ اس کا ڈر اس کے عذاب کیلئے (روک اور) ڈھال اور اللہ پاک تک پہنچنے کا ذَرِیْعہ ہے۔ ‘‘ ([1])
ہے یہ دنیا بے وفا آخِر فنا
چل دیئے دُنیا سے سب شاہ و گدا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کے آخِر میں سنّت کی فضیلت اور چند سنّتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادَت حاصِل کرتا ہوں ۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: ’’ جس نے میری سنت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی ا و ر جس نے مجھ سیمَحَبَّت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا ۔ ‘‘ (اِبنِ عَساکِر ج۹ص۳۴۳)
سینہ تری سنّت کا مدینہ بنے آقا
جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
’’ سفید کفن میں کفناؤ ‘‘ کے سولہ حُرُوف کی نسبت سے کفَن کے16 مَدَنی پھول
٭6فرامِینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: {۱} ’’ جومیِّت کوکفن دے تو اس کے لیے میِّت کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ہے۔ ‘‘ ([2]) حضرتِ علامہ عبد الرء ُوف مُناوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی حدیث ِ پاک کے اس حصے ’’ جومیِّت کوکفن دے ‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : یعنی ’’ جس نے اپنے مال سے میِّت کے کفن کا انتِظام کیا۔ ‘‘ ([3]) {۲}جومیِّت کوکفن دے اللہ پاک اسے جنت کے باریک اور موٹے ریشم کا لباس پہنائے گا ([4]) {۳} ’’ جو کسی میِّت کو نہلائے ، کفن دے ، خوشبو لگائے ، جنازہ اُٹھائے ، نماز پڑھے اور جو ناقص بات نظر آئے اسے چھپا ئے وہ اپنے گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے جیسا جس دن ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا ۔ ‘‘ ([5]) اس حصۂ حدیث ’’ ناقِص بات ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ: ’’ جو بات ظاہر کرنے کے قابل نہ ہو جیسے چہرے کا رنگ سیاہ ہوجانا ‘‘ {۴} اپنے مرد وں کو اچھا کفن دو کیونکہ وہ اپنی قبروں میں آپس میں ملاقات کرتے اور ( اچھے کفن سے) تفاخر کرتے (یعنی خوش ہوتے ) ہیں ([6]) {۵} جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے ، تواُسے اچھا کفن دے ([7]) {۶} اپنے مردوں کو سفید کفن میں کفناؤ۔ ([8])
٭کفن پہنانے کی نیّت: رضائے الٰہی پانے اور ثوابِ آخرت کمانے کے لیے اپنی موت کے بعد خود کو پہنائے جانے والے کفن کو یاد کرتے ہوئے ادائے فرض کیلئے میِّت کوھ سنّت کے مطابق کفن پہناؤں گا ٭میِّت کو کفن دینا ’’ فرضِ کفایہ ‘‘ ہے ([9]) یعنی کسی ایک کے دینے سے سب بَرِیُّ الذِّمَّہ ہو گئے (یعنی سب کے سر سے فرض اتر گیا) ورنہ جن جن کو خبر پہنچی تھی اور کفن نہ دیاوہ سب گناہ گار ہوں گے ۔
٭ (۱) لِفافہ یعنی چادر (۲) اِزار یعنی تَہبند (۳) قمیص یعنی کَفنی۔ عورت کیلئے ان تین کے ساتھ ساتھ مزید دو یہ ہیں : (۴) اَوڑھنی (۵) سینہ بند۔ (عالمگیری ج۱ص۱۶۰) ٭جو نابالغ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع