30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
واپس آکر کسی کے ذریعےحرم میں دم کی ادائیگی کروادے تو ایسی صورت میں بھی اس کا وہ دم ادا ہوجائےگااور وہ گنہگار بھی نہیں ہوگی اور اس تاخیر سے اُس کے دیگر ارکان پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا۔البتہ افضل یہ ہے کہ جتنا جلدی ہوسکے دم کی ادائیگی کرکے اُسے اپنے ذمہ سے ساقط کردیں۔نیز یہاں اس بات کا خیال بھی ضروری ہے کہ دم کی ادائیگی چونکہ حرم میں ہی ہونا ضروری ہے، حرم کے علاوہ کسی اور جگہ میں دم کی ادائیگی نہیں ہو سکتی،لہٰذا جس پر دم لازم ہو اُسے چاہئے کہ وطن واپس ہونے سے پہلے پہلے دم ادا کردے کیونکہ وطن واپسی کے بعد عین ممکن ہے کہ کسی کے ذریعے حرم میں دم کی ادائیگی کی صورت نہ بن پائے۔(1)
سوال:دم کا جانورکہاں قربان کیا جائےگا؟
جواب:دم کے جانور کا حرم میں ذبح ہونا شرط ہے۔(2)
سوال:عمرہ میں لازم ہونے والے دم کا گوشت کون کھا سکتا ہے؟
جواب:دم کی قربانی کا گوشت خاص فقراء کا حق ہے، دم دینے والی پراُس گوشت کو شرعی فقیر پر صدقہ کرنا واجب ہے۔قربانی کرنے والی خود اگرچہ فقیر ہو، اُس گوشت کو نہیں کھا سکتی،یونہی جو شخص شرعی فقیر نہ ہو اُسے بھی اُس گوشت کو کھانا جائز نہیں۔البتہ اگر دم کی قربانی دینے والی وہ گوشت کسی شرعی فقیر پر صدقہ کردے یا قصاب کے شرعی فقیر ہونے کی صورت میں قصاب ہی کو اجرت کے علاوہ میں وہ گوشت دے دے اور پھر یہ(یعنی جس
1فتاویٰ اہلسنت،غیر مطبوع،فتویٰ نمبر:WAT-1872
2فتاویٰ اہلسنت، غیر مطبوع،فتویٰ نمبر:Sar-7686
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع