30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سوال:ریاض الجنۃ میں نوافل اداکرنے کے لئے دھکم پیل کرنا کیسا؟
جواب: ریاض الجنۃ میں نماز نفل کی ادائیگی بڑی فضیلت کا باعث ہے، لیکن وہاں جا کر نوافل پڑھنا لازم و ضروری نہیں اور اس کے لئے دھکے دینا کہ جو دوسروں کی اذیت کا سبب ہو، نا جائز و گناہ ہے اور بالخصوص نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہِ عالی میں ایسا کرنا سخت بے ادبی ہے کہ یہ وہ بارگاہ ہے جہاں نوری فرشتے بھی انتہائی ادب سے حاضر ہوتے ہیں۔ لہٰذا اگر آسانی سے میسر ہو تو ریاض الجنۃ میں حاضر ہو کر نفل ادا کر لیں، ورنہ نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سبز گنبد کے سامنے دُرود و سلام عرض کریں اور جہاں تک یہ بات ہے کہ دھکم پیل کے بغیر ریاض الجنۃ میں نفل پڑھنا ممکن نہیں، ایسا نہیں، بلکہ بھروسا رکھیں، اِن شاءَ اللہ جب حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف سے اذن ہو گا، خود ہی اسباب پیدا ہو جائیں گے اور ادب کا خیال رکھتے ہوئے ریاض الجنۃ میں نوافل پڑھنا بھی نصیب ہو جائیں گے۔(1)
سوال:خاکِ مدینہ اپنے وطن لے کر آنا کیسا؟
جواب:” بطورِ تَبَرُّک “خاک مدینہ وطن میں لانا جائز ہے مگر مشورۃً عرض ہے کہ نہ لائی جائے۔خاتم المحدثین حضرت سیدنا شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اکثر علما کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی خاک، اینٹ،ٹھیکری اور پتھر نہ اٹھائے۔ علمائے حنفیہ اور بعض شافعیہ جائز بھی کہتے ہیں۔بہر صورت اگر تحفہ (مثل کچل و پانی وغیرہ)
1فتاویٰ اہلسنت، غیر مطبوع،فتو ی نمبر:WAT-188
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع