30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
جواب:مکمل طواف نیتِ عبادت کے ساتھ خانہ کعبہ کے گِرد سات چکر لگانے کا نام ہے اور اس کو ادھورا چھوڑ دینا، ناجائز وگناہ ہے، اگرچہ وہ نفلی طواف ہو، کیونکہ نفلی طواف جب شروع کر دیا جائے تو مثلِ نماز اس کا پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے، جس طرح نفل نماز شروع نہ کی جائے، تو لازم نہیں ہوتی،یوں ہی نفل طواف جب تک شروع نہ کیا جائے،وہ نفل رہتا ہے،لہٰذا اگر کوئی سرے سے نفلی طواف کرے ہی نہیں تو اس پرکچھ لازم نہیں ہوگا،لیکن نفلی طواف جب شروع کر دیا جائے، تو مثلِ نماز اس کا پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے،اس کو ادھورا چھوڑ دینا ناجائزو گناہ ہے۔نیزنفلی طواف تمام احکام میں طوافِ قدوم کی طرح ہےاورطوافِ قدوم چھوڑنےمیں طوافِ رخصت چھوڑنے والاحکم جاری ہوگاکہ اگر اکثر حصہ یعنی چار یا اس سے زیادہ چکر چھوڑ دیے،تودم لازم ہوگااوراگرچار سے کم پھیرے چھوڑے، تو ہر پھیرے کے بدلے ایک صدقہ فطر لازم ہوگا۔(1)
سوال:کیا اس کا کوئی حل ہے کہ جس سے دم ساقط ہوجائے، یعنی دینا نہ پڑے اور کفارہ بھی ادا ہو جائے؟
جواب:جس نےنفل طواف شروع کر کے چھوڑ دیا،اس کو حکم ہوتا ہے کہ جب تک مکہ میں ہے،تب تک اس طواف کے بقیہ پھیرے مکمل کرے،اگرباقی پھیرے مکمل کرلئے، تو کوئی چیز بھی لازم نہیں ہوگی،بلکہ یہ ترک ہی نہیں کہلائے گا،کیونکہ عورت جب تک حدودِ حرم کےاندر ہے،وہ اس عمل کی تارکہ(چھوڑنے والی)نہیں کہلائےگی۔ہاں!تاخیرکا حکم دیں گےاورطواف کو دوحصوں میں ادا کرنے کے احکام مرتب ہوں گے،لیکن اگر باقی پھیرے مکمل کیے بغیر میقات سے باہرچلی جاتی ہے،تواب تارکہ کہلائے گی اورکفارہ
1فتاویٰ اہلسنت، غیر مطبوع،فتویٰ نمبر:Nor-12994
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع