30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اندیشہ ہے ۔ “([1])
اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہم سب کو ایمان کی فکر نصیب فرمائے اور عُلَماء کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن نے عُلَماءکے حق میں عوام کو جو مدنی پھول عطا فرمائے وہ اور اس کے ضمن میں چند باتیں آپ نے مُلاحظہ کیں مزید اسی فتوے میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے عوام کی خیر خواہی کرتے ہوئے ان کے حق میں عُلَماءکے لئے بھی کچھ مدنی پھول عطا فرمائے ہیں، چُنانچہ آپ فرماتے ہیں : ”عُلَماءکو چاہئے کہ اگر چہ خود نیتِ صحیحہ رکھتے ہوں عوام کے سامنے ایسے افعال جن سے ان کا خیال پریشان ہو نہ کریں کہ اس سے دو فتنے ہیں : (1) جو معتقد نہیں اُن کا معترض ہونا، غیبت کی بلا میں پڑنا، عالم کے فیض سے محروم رہنا ۔ (2) اور جو معتقد ہیں اُن کا اس کے افعال کو دستاویز بنا کر بے علمِ نیت خود مرتکب ہونا ۔ عالم فرقۂ ملامتیہ سے نہیں کہ عوام کو نفرت دلانے میں اُس کا فائدہ ہو (بلکہ ) مسندِ ہدایت پر ہے ، عوام کو اپنی طرف رغبت دلانے میں اُن کا نفع ہے ۔ “
حدیث میں ہے : ”اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر ایمان کے بعد سب سے بڑی عقلمندی لوگوں کے ساتھ محبت کرنا ہے ۔ “([2])
دوسری حدیث صحیح میں ہے ، رسولُ اللہ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم) فرماتے ہیں : ”بَشِّرُوْا وَلَا تُنَفِّرُوْا“یعنی خوشخبری سناؤ اور (لوگوں کو ) نفرت نہ دلاؤ ۔ ([3])
اَحیاناً (اتفاقاً) ایسے افعال کی حاجت ہو تو اعلان کے ساتھ اپنی نیت اور مسلۂ شریعت عوام کو بتادے ۔ واللهُ تعالٰی اَعْلَمُ ۔ ([4])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن نے عوام کی کس قدر خیر خواہی فرمائی کہ عالم کو عوام کے سامنے کوئی بھی ایسا کام کرنے سے منع فرمادیا جسے دیکھ کر جو لوگ عقیدت مند نہیں وہ بدگمانی ، تجسس، اور غیبت و غیرہ حرام اور جہنم میں لے جانے والے کام میں پڑجائیں اور جو عقیدت مند ہیں وہ بسبب عقیدت اس کام میں عالم کی پیروی کریں لیکن چونکہ وہ عالم کی نیت سے واقف نہیں لہٰذا ان کے گُناہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو، اس طرح ایک مسلمان کو مُتَوقِّع گُناہوں سے بچانے کے لئے عُلَماءکو ان کے سامنے احتیاط کرنے کی نصیحت فرمائی جس میں یقیناً عوام کی زبردست خیر خواہی ہے ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّشیخِ طریقت امیرِاہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ان باتوں کا بہت لحاظ رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آپ حسبِ موقع نہ صرف اپنے مریدین و محبین کو مختلف کاموں کی نیتیں سکھاتے اور کرواتے رہتے ہیں بلکہ بارہا خود کسی کام کو کرنے سے پہلے بھی ان پر اپنی نیت کا اظہار فرمادیتے ہیں تاکہ انہیں اچھی اچھی نیتوں کی معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ذہن میں پیدا ہونے والے ممکنہ وسوسے سے بھی بچایا جاسکے ۔ جیساکہ
امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عمل
ایک مرتبہ امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ چند اسلامی بھائیوں کے ساتھ جلوہ گر تھے ، اسی اثنا میں آپ نے اپنے پاس رکھی ہوئی پانی کی بوتل سے گلاس میں پانی لیا اور کھڑے ہوگئے ، چونکہ دیگر اسلامی بھائی بھی موجود تھے لہٰذا ممکنہ وسوسے کے پیشِ نظر امیر اہلسنت نے پانی پینے سے پہلے حاضرین سے فرمایا : ”یہ زمزم شریف ہے اس لئے کھڑے ہوکر پی رہا ہوں ۔ “پھر پانی نوش فرمایا ۔
یاد رہے ! کہ امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا یہ طرزِ عمل کہ وہ عوام کو وسوسوں سے بچاتے ہیں ہرعالم، پیر یا اس شخص کے جس کی لوگ اقتداءکرتے ہیں منصب کا تقاضا ہے مگر لوگوں پر بھی لازم ہے کہ ایسی ہستیوں کے معاملے میں وسوسے یا بدگمانی میں پڑیں ۔ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت مرید کو اپنے پیر کے بارے میں حسنِ ظن کی تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ”اس کی جو بات اپنی نظر میں خلافِ شرع بلکہ مَعَاذَ اللہ کبیرہ معلوم ہو اس پر بھی نہ اعتراض کرے نہ دل میں بدگمانی کو جگہ دے بلکہ یقین جانے کہ میری سمجھ کی غلطی ہے ۔ “
محفوظ سدا رکھنا شہا! بے اَدَبوں سے اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے اَدَبی ہو
اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمارے حالِ زار پر کرم فرمائے ، ہمارے دل میں اپنی، اپنے پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکی اور عُلَماءو مشائخِ اہلسنت کی محبت داخل فرمائے اور ایمان پر خاتمہ نصیب فرمائے ۔ اٰمین بجاہِ النبی الامین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم
نیک صحبت کا اثر
فرمانِ صوفیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام : نیک صحبت ساری عبادات سے افضل ہے ، دیکھو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سارے جہاں کے اولیا سے افضل ہیں کیوں؟اس لئے کہ وہ صحبت یافتہ جنابِ مصطفے ٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمہیں ۔ (مراٰة المناجیح، ۳ / ۳۱۲)
نمبر شمار کتاب مصنف / مؤلف مطبوعہ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع