دو رکعتیں 70رکعتوں سے افضل
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Ulama par aitraaz Mana hay | عُلَماء پر اعتراض منع ہے

book_icon
عُلَماء پر اعتراض منع ہے

ترجَمۂ کنز الایمان : اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی مسجدوں کو روکے ان میں نامِ خدا لئے جانے سے ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہاں تک تو اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت عَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت نے سوال میں موجود تمام باتوں کی مختلف صورتیں اور احکام بیان فرمادئیے مگر چونکہ سوال میں عالم کا بھی ذکر تھا اس لئے عوام کو عُلَماءپر اعتراض سے بچانے کے مُقَدَّس جذبے کے تحت کچھ اس طرح نیکی کی دعوت دی :

باایں ہمہ (ان تمام احکام کے باوجود) یہ بھی یاد رکھنا فرض ہے کہ حقیقۃًعالمِ دین،  ہادیِ خلق، سُنّی صحیحُ العقیدہ ہوعوام کو اس پر اعتراض ،  اس کے افعال میں نُکتہ چینی ، اس کی عیب بینی حرام، حرام ، حرام اور باعث سخت محرومی اور بدنصیبی ہے ۔ اول تو لاکھوں مسائل و احکام فرقِ نیت سے مُتَبَدِّل (تبدیل ) ہو جاتے ہیں ۔ رسولُاللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : ”اِنّـمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَاِنَّمَالِکُـلِّ امْرِئٍ مَا نَوَیاعمال کا مدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کے لئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی ۔ ([1])

علمِ نیت ایک عظیم واسع علم ہے جسے علمائے ماہرین ہی جانتے ہیں ۔ عوام بیچارے فرق پر مطلع نہ ہوکر ان کے افعال کو اپنی حرکات پر قیاس کرتے اور حکم لگا دیتے اور ”کارِ پاکاں را قیاس از خود مگیر“ کے مَوْرَد بنتے ہیں (اس لائق ہیں کہ ان کو کہا جائے کہ اچھوں کے کاموں کو اپنے اوپر قیاس مت کرو ) ۔ اسی مسئلہ میں دیکھئے ،  شرعاً اعتکاف کے لئے نہ روزہ شرط ہے نہ کسی قدر مدت کی خصوصیت ، ولہٰذا مستحب ہے کہ آدمی جب مسجد میں جائے اعتکاف کی نیت کرلے ۔ جب تک مسجد میں رہے گا اعتکاف کا ثواب بھی پائے گا ۔ علَماء اعتکاف ہی کی نیت سے مسجد میں داخل ہوتے ہیں، اور اب ان کو سونا، کھانا، پیک کے لئے اُگالدان رکھنا رَوا (جائز) ہوگا، اور اس سے قطع نظر بھی ہو تو ”جاہل کو سنّی عالم پر اعتراض نہیں پہنچتا ۔ “ رسولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکی حدیث میں عالمِ بے عمل کی مثال شمع سے دی ہے کہ آپ جلے  اور تمہیں روشنی و نفع پہنچائے ۔ ([2]) احمق وہ جو اس کے جلنے کے باعث اسے بجھا دینا چاہے اس سے یہ خود ہی اندھیرے میں رہ جائے گا ۔ ([3])

دو رکعتیں 70رکعتوں سے افضل

اسی طرح پندرہویں صدی کی عظیم علمی و رُوحانی شخصیت ، شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  بِالْخُصُوص دعوتِ اسلامی والوں اور بِا لْعُمُوم تمام مسلمانوں کو وقتاً فوقتاً علمائے اہلسنت کی تعظیم کرنے اور ان پر اعتراض سے بچنے کا ذہن دیتے رہتے ہیں ۔ جیسا کہ آپ نے فرماتے ہیں : ”اسلام میں علمائے حق کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور وہ علم دین کے باعث عوام سے افضل ہوتے ہیں ، غیر عالم کے مقابلے میں عالم کو عبادت کا ثواب بھی زیادہ ملتا ہے ، چُنانچہ حضرت سَیِّدُنامحمد بن علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے مروی ہے : عالم کی دو رکعت غیر عالم کی ستّر رکعت سے افضل ہے ۔ ([4]) لہٰذا دعوتِ اسلامی کے تمام وَابَسْتگان بلکہ ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ علمائے اہلسنت سے ہرگز نہ ٹکرائیں، ان کے ادب و احترام میں کوتاہی نہ کریں ، علمائے اہلسنت کی تحقیر سے قطعاً گریز کریں ۔ بلا اجازتِ شرعی ان کے کردار اور عمل پر تنقید کرکے غیبت کا گُناہِ کبیرہ ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام نہ کریں ۔ “([5])   

عالم کی غیبت کرنے والا رحمت سے مایوس

افسوس! آج کل مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّعُلَماء کی بکثرت غیبت کی جاتی ہے ۔ لہٰذا شیطان کسی عالمِ دین کی غیبت پر اُبھارے تو حضرتِ سَیِّدُناابو حَفص کبیر عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَدِ  یْر کے اس ارشاد کو یاد کرکے خود کو ڈرایئے : جس نے کسی فَقیہ (عالم) کی غیبت کی تو قیامت کے روز اس کے چہرے پر لکھا ہوگا ” یہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رَحمت سے مایوس ہے ۔ “ ([6])    

سارے سُنّی عالموں سے تو بنا کر رکھ سدا      کر ادب ہر ایک کا ہونا نہ تُو ان سے جدا

عُلَماءکی توہین کے حیا سوز انداز

امیر اہلسنت فرماتے ہیں آج کل بعض لوگ بات بات پہ علمائے کرام کے بارے میں توہین آمیز کلمات بک دیا کرتے ہیں ، مثلاً کہتے ہیں : بھئی ذرا بچ کر رہنا ”علّامہ صاحب “ ہیں ، عُلَماء لالچی ہوتے ہیں ، ہم سے جلتے ہیں ، ہماری وجہ سے اب ان کا کوئی بھاؤ نہیں پوچھتا ، چھوڑو  چھوڑو! یہ تو مولوی ہے ۔ (مَعَاذَ اللہ عالموں کو بعض لوگ حقارت سے کہہ دیتے ہیں ) یہ ملّا لوگ ، عُلَماء نے (مَعَاذَ اللہ  ) سُنیت کا کوئی کام نہیں کیا ۔ (بعض اوقات مبلغ  کا بیان سن کر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے مَعَاذَ اللہ  کہہ دیا جاتا ہے ) فُلاں کا اندازِ بیاں تو مولویوں والا ہے وغیرہ وغیرہ ۔

عالم کی توہین کب کفر ہے اور کب نہیں ؟

عالم کی توہین کی تین صورتیں اور ان کے بارے میں شرعی حکمِ  بیان کرتے ہوئے میرے اعلیٰ حضرت ، امام اہلسنت ، مولیٰنا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فتاویٰ رضویہ جلد 21 صفحہ 129 پر فرماتے ہیں : (1) اگر عالم (دین) کو اس لئے بُرا کہتا ہے کہ وہ عالم ہے جب تو صریح کافر ہے اور (2) بوجہِ علم اس کی تعظیم فرض جانتا ہے مگر اپنی کسی دُنْیَوی خُصومت (دشمنی) کے باعث برا کہتا ہے گالی دیتا (ہے اور) تحقیر کرتا ہے تو سخت فاجر ہے اور (3) اگر بے سبب (بلا وجہ ) رنج (بغض) رکھتا ہے تو مَرِیْضُ الْقَلْب وَخَبِیْثُ الْبَاطِن(دل کا مریض اور ناپاک باطن والا ہے ) اور اس (خواہ مخواہ بغض رکھنے والے ) کے کفر کا اندیشہ ہے ۔ خلاصہ میں ہے : ”مَنْ اَبْغَضَ عَالِماً مِنْ غَیْرِ سَبَبٍ ظَاھِرٍخِیْفَ عَلَیْہِ الْکُفْر“یعنی جو بلا کسی ظاہری وجہ کے عالمِ دین سے



[1]   بخاری، کتاب بدء الوحی، باب کیف کان بدء الوحی، ۱ / ۵، حدیث : ۱

[2]   معجم کبیر، ۲ / ۱۶۶، حدیث : ۱۶۸۱

[3]   فتاویٰ رضویہ، ۸ / ۹۷

[4]   جامع صغیر، ص۲۷۴، حدیث : ۴۴۷۶

[5]   تعارفِ دعوتِ اسلامی، ص۴۹

[6]   مکاشفة القلو ب، باب فی بیان الغیبة، ص۷۱

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن