30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
”سُوْرَۃُ اِبْرٰھِیْم “سے حاصل ہونے والی 5 خوبصورت باتیں
(1)قرآنِ کریم تُخْم (یعنی بیج)ہے، حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم )رحمت کی بارش، جیسے تخم کو زمین میں بو دیئے جانے کے بعد بارش کی حاجت (یعنی ضرورت)ہے، ایسے ہی ہم قرآن سُن کر سِیکھ کر حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )کی نگاہِ کرم کے محتاج ہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص307)
(2)جن دِنوں کو اللہ کے پیاروں سے کوئی خاص نسبت ہوجائے وہ اللہ کے دن بَن جاتے ہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص788)
(3)بُزُرگانِ دین (رحمۃُ اللہ علیہم ) کی یادگاریں مَنانا، بڑی تاریخوں میں عبادات کرنا انبیا کی سنّت ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص788)
(4)کوئی شخص حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم )کے فضائِل نہیں گِن سکتا کیونکہ دنیا کی نعمتیں قلیل (یعنی تھوڑی) ہیں اور حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کے فضائِل عظیم (یعنی بہت زیادہ) ہیں ۔ جب ہم قلیل یعنی تھوڑی کو نہیں گِن سکتے تو عظیم یعنی بڑی کو کیسے شُمار کرسکتے ہیں۔(تفسیر نور العرفان، ص312 ملتقطاً)
دُعا مانگنے کے آداب
(5)دُعا اپنی ذات سے شروع کرے، ماں باپ کو دعا میں شامل رکھا کرے، ہر مسلمان کے حق میں دُعائے خیر کرے، آخرت کی دعا ضرور مانگے، صرف دنیا کی حاجات پر قناعت نہ کرے۔ (تفسیر نور العرفان، ص313)
”سُوْرَۃُ الْحِجْرْ “سے حاصل ہونے والی 7 خوبصورت باتیں
(1)جاہل کی بَکواس کا جواب نہ دینا”سنّتِ اِلٰہیہ“ہے، دیکھو! رب نے ابلیس کی بکواس کا جواب نہ دیا بلکہ نکال دیا۔(تفسیر نور العرفان، ص317)
(2)شیطان دراصل صرف انسان کا دشمن ہے، انسان کی وجہ سے اَوروں کا بھی دشمن ہے کیونکہ وہ آدم علیہ السّلام کی وجہ سے نکالا گیا،اس کا بدلہ اُن کی اولاد سے لے رہا ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص790)
(3)عالِم بیٹا اللہ کی بڑی نعمت ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص318)
(4)مہمانی جان پہچا ن پر موقوف نہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص318)
(5)اکثر عذابِ اِلٰہی صبح کو آیا، اسی لیے نماز ِفجر و نماز تَہَجُّد رکھی گئی ہے کہ ان عابدوں (یعنی عبادت کرنے والوں)کے طُفیل عذاب لوٹ جائے ۔(تفسیر نور العرفان، ص320)
(6)مسلمان کو چاہیے کہ کافر اور کافر کے مال و مَتاع (یعنی سامان)کو کبھی عِزَّت کی نگاہ سے نہ دیکھے ۔
(تفسیر نور العرفان، ص791)
(7)مومن اگرچہ مِسکین ہو، مگر اس کی عزت کرے اور اس کے لیے نرم رہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص791)
”سُوْرَۃُ النَّحْلْ“سے حاصل ہونے والی 17 خوبصورت باتیں
(1) مومنوں کو گناہوں کی کامل (یعنی مکمل)سزا نہ ملے گی، بہت کی معافی ہوجائے گی۔ (تفسیر نور العرفان، ص792)
(2)عُلَما فرماتے ہیں کہ جنّت کا داخلہ اللہ کے فضل سے ہوگا اور وہاں دَرَجات اپنے اعمال سے(ملیں گے)۔
(تفسیر نور العرفان، ص325)
(3)قاری(قرآن کی تلاوت کرنے والے) سے عالم افضل ہے اور تلاوتِ قرآن سے تَدَبُّرِ قرآن اعلیٰ ہے کیونکہ نزولِ قرآن کا اصل مَقْصَد تَفَکُّر (یعنی غور و فکرکرنا)ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص792)
(4)ہر چیز رب کی بارگاہ میں ساجِد(یعنی سجدہ کرنے والی)ہے اگرچہ ہم کو نظر نہ آئے۔(تفسیر نور العرفان، ص327)
(5)لڑکی پیدا ہونے پر رَنْج کرنا کافروں کا طریقہ ہے، ہاں لڑکے کی تَمَنَّا کرنا دینی خدمت کے لیے انبیا کی سنّت ہے ۔
(تفسیر نور العرفان، ص328)
(6)جو شخص بُرائی کو اچھائی ثابت کرے، وہ شیطان ہے۔ ایسے ہی جو اَچھائی کو بُرا بتائے وہ بھی اِبلیس ہے۔
(تفسیر نور العرفان، ص793)
(7)بُزُرگوں کے وعظ، نصیحت، مُردہ دلوں کو زندگی بخشتے ہیں،غافل دل خشک زمین ہے، کامل کی نگاہ بارش کا پانی، جس کا سمندر مدینہ منورہ ہے ۔(تفسیر نور العرفان، ص329)
(8)صُوفِیائے کرام (رحمۃُ اللہ علیہم )فرماتے ہیں: اے انسان! جیسے رب نے تجھے خالص
دودھ پلایا جس میں گوبر، خون کی بالکل آمیزِشْ(یعنی مِلاوٹ) نہیں، تُو بھی رب کی بارگاہ میں خالص عبادت پیش کر جس میں رِیا وغیرہ کی آمیزِشْ نہ ہو۔(تفسیر نور العرفان، ص329)
شہد کی مکھی اور درود شریف
(9) شہدکی مکّھی چَمَن سے پُھولوں کا رَس چُوس کر حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر دُرُود شریف پڑھتی ہوئی آتی ہے، اس کی بَرَکت سے اس شہد میں شفا ہےکیونکہ دُرُود شریف شفا ہے۔ یہ درود شریف قُدْرَتی طور پر مکّھی کو سکھایا گیا ہے، اس درود شریف کی مِٹھاس شہد میں ہے تو جیسے درود شریف کی برکت سے پھولوں کے پھیکے رس میٹھے بن جاتے ہیں، اِن شاءَ اللہ درود شریف کی برکت سے ہماری پھیکی عبادات میں مَقْبُولِیَت کی شِیْرِیْنی(یعنی مٹھاس)آئے گی۔
(تفسیر نور العرفان، ص793)
بَچْپَنْ سے بُڑھاپے تک
(10)انسانی عمر کی پانچ مَنزِلیں ہیں، سات برس تک طُفُولِیَّت یعنی لڑکپن ، چودہ برس تک صِبا یعنی بچپن،تیس سال تک شَباب یعنی جوانی، پھر کُہُول یعنی اَدھیڑ عمر، پھر بُڑھاپا، اپنی ان حالتوں کو دیکھ کرپتا لگاؤ کہ ہم کسی اور کے ہاتھ میں ہیں، مرنے کے بعد جب تک چاہے گا ہمیں مُردہ رکھے گا اور جب چاہے گا زندہ فرمادے گا۔(تفسیر نور العرفان، ص793)
(11)مومن وہ اچھا جو خود بھی نیک ہو، دوسروں کو بھی نیک بنائے۔(تفسیر نور العرفان، ص331)
(12)اللہ کے نزدیک مومن و کافر برابر نہیں تو نبی اور غیر نبی کیسے برابر ہوسکتے ہیں۔(تفسیر نور العرفان، ص331)
(13)قیامت میں کُفّار کے گناہ عَلانیہ ظاہر کیے جائیں گے اور ان کی نیکیوں کا کوئی ذکر ہی نہ ہوگا، مگر مسلمانوں کی نیکیاں عَلانیہ ظاہر کی جائیں گی، گناہوں کی یا تو معافی ہوجائے گی یا ان کا حساب خُفْیہ لیا جائے گا، تاکہ مُجرِم کی رُسوائی نہ ہو۔(تفسیر نور العرفان، ص794)
(14)صُوفیائے کرام (رحمۃُ اللہ علیہم )فرماتے ہیں : جو نیکی رِیا کے لیے کی جائے وہ تمہارے پاس رہے گی اور تمہاری طرح وہ بھی فنا ہوجائے گی اور جو نیکی رب کے لیے کرو گے وہ رب کے پاس رہے گی اور باقی ہوگی۔ (تفسیر نور العرفان، ص334)
(15)دُنیاوی زندگی کو آخرت کے لیے پیارا جاننا مومن کا کام ہے کہ وہ اس زندگی کو آخرت کا توشہ جمع کرنے کا ذریعہ بناتا ہےاور آخرت کے مقابلے میں (دنیا کی زندگی کو)پیارا جاننا کفار کا کام ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص794)
(16)سب سے بڑی بدنصیبی دل کی غفلت ہے اور سب سے بڑی خوش نصیبی دل کی بیداری ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص336)
(17)حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر ایمان لانا اِعْتِقادی شُکر ہے۔ آپ کی اِطاعت کرنا عملی شکر اور زبان سے حمد و نعت کہنا قَولی شکر ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص337)
”سُوْرَۃُ بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْلْ “سے حاصل ہونے والی 13 خوبصورت باتیں
(1)بے کار رہنا ،کمائی نہ کرنا گناہ ہے، اللہ نے ہاتھ پاؤں بَرَتنے کو دیئے ہیں،انہیں بے کار نہ کرو، بَرتو، دن کمائی کے لیے روشن کیا گیا۔ (تفسیر نور العرفان، ص340)
(2)رزق اللہ کا فَضْل ہے،مَحْض ہماری کمائی کا نتیجہ نہیں، لہٰذا اپنے ہُنَر پر ناز نہ کرو اس کا فَضْل مانگو۔(تفسیر نور العرفان، ص340)
(3)مومن کا دل دنیا میں رہتا ہے اس میں دنیا نہیں رہتی، اس میں دین رہتا ہے۔ پانی میں کشتی تیرتی ہے، کشتی میں پانی ہو تو ڈوبتی ہے ۔(تفسیر نور العرفان، ص341)
(4) حضرتِ عثمان (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ) فرماتے ہیں :جب سے میں اسلام لایا کبھی جھوٹ نہ بولا ۔ (تفسیر نور العرفان، ص344)
(5)اگرچہ ہر چیز تسبیح پڑھتی ہے لیکن ان تَسْبِیْحوں کی تاثیروں میں فرق ہے، اسی لیے سبزے کی تسبیح سے میّت کے عذابِ قبر میں تَخْفِیْف (یعنی کمی)ہوتی ہے اگرچہ خود کفن اور قبر کی مٹی بھی تسبیح پڑھ رہی ہے اسی لیے قبروں پر پھول و سبزہ ڈالتے ہیں۔ ایسے ہی کافر و مومن کی تسبیح کی تاثیر میں فرق ہے، بلکہ خود مومنوں میں ولی اور غیرِ ولی کی عبادات میں فرق ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص344)
(6)نبی کے اَنْدْرُونی نور کا احترام نہ کرنا صرف ظاہر کو دیکھ کر انہیں خاکی یا بشر کہے جانا شیطان کا کام ہے۔
(نور العرفان، ص347)
مَعْصُوم اور مَحْفُوظ کا فرق
(7)انبیا معصوم ہیں اور بعض اولیا محفوظ ۔ معصوم وہ جو گناہ نہ کرسکے۔محفوظ وہ جو گناہ کر تو سکے مگر کرے نہیں۔ نبوت کے لیے عِصْمَت لازم ہے مگر وِلایت کے لیے حفاظت لازم نہیں، جسے رب چاہے محفوظ رکھے جیسے خلفائے راشِدِین وغیرہم۔(تفسیر نور العرفان، ص797)
(8)انسان دیگر تمام مخلوقات سے اَفْضل و اَشْرف ہے اسی لیے اسے اَشْرَفُ الْمَخْلُوقات کہتے ہیں۔ انسان ہی میں نبی، ولی ہیں۔(تفسیر نور العرفان، ص348)
(9)بیل کھیتی باڑی میں محنت زیادہ کرتا ہے مگر اسے گھاس و بھوسا ہی ملتا ہے، انسان محنت کم کرتا ہے مگر دانہ پَھل، دودھ ،گھی کھاتا ہے یہ رب کی مہربانی ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص348)
(10)آرام میں رب کو بُھول جانا اور صرف مصیبت میں لمبی دعائیں مانگنا اور اگر قبولیت میں دیر ہو تو مایوس ہوجانا کافِر یا غافِل کی علامت ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ ان تینوں عیبوں سے پاک و صاف رہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص798)
(11)جب انسان چاند سورج کی مِثْل نہیں بنا سکتا تو قرآن کی مثل کیسے بناسکے گا! چنانچہ کفارِ عرب نے ایڑی چوٹی کا (پورا) زور لگایا مگر قرآنِ کریم کی ایک آیت کی مِثْل نہ بن سکی۔(تفسیر نور العرفان، ص350)
(12)تلاوتِ قرآن پر رونا سنّت ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص798)
(13) قرآن کریم دل میں نرمی اور خُشوع وخُضوع پیدا کرتا ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص798)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع